اسلام آباد:ترجمان دفتر خارجہ نے بلوچستان میں دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی کیساتھ مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں، افغان حکومت ٹی ٹی پی سمیت پاکستانی عوام کے قتل میں ملوث گروہوں و افراد کیخلاف کارروائی کرئے، خطے میں اسرائیل کی مہم جوئی مشرق وسطیٰ میں امن کیلئے خطرہ ہے،خان یونس میں گرینڈ جامع مسجدمیں اسرائیلی بمباری قابل مذمت، اقوام متحدہ غزہ میں عالمی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں، فلسطینیوں کی نسل کشی و جنگی جرائم پر اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرائے۔
تفصیلات کے مطابق ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں ہے، پاکستان نے بارہا افغان سرزمین کے پاکستان کیخلاف استعمال کا معاملہ اٹھایا ہے، افغانستان میں دہشت گرد گروہوں فتنہ خوارج کی موجودگی اقوام متحدہ سمیت متعدد عالمی اداروں سے ثابت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اورافغانستان کے درمیان دہشت گردی پر انٹلیجنس شیئرنگ بارے معلومات جاری نہیں کر سکتے،دونوں ممالک کے درمیان متعدد رابطے کے چینلز موجود ہیں، ان چینلز پر دہشت گردی پر شواہد کا افغانستان کے ساتھ تبادلہ کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ افغان حکومت ٹی ٹی پی سمیت پاکستانی عوام کی خونریزی میں ملوث گروہوں اور افراد کے خلاف کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ افغان عبوری حکومت کو تسلیم کرنے پر ہمارا موقف پہلے سے واضح ہے، ہم اپنے ریجنل پارٹنرز کو اعتماد میں لے کر ہی کوئی فیصلہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ خطے میں اسرائیل کی مہم جوئی مشرق وسطیٰ میں امن کیلئے خطرہ،عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے جس میں چوتھے جنیوا کنونشن سمیت مقبوضہ علاقوں میں شہریوں کو بلا امتیاز نشانہ بنانے کی ممانعت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان غزہ کے علاقے خان یونس میں گرینڈ مسجد پر بمباری کی مذمت کرتا ہے، یہ گہری ثقافتی اور مذہبی اہمیت کی جگہ پر ایک سنگین حملہ ہے، مسلح تصادم کی صورت میں ثقافتی املاک کے تحفظ کیلئے 1954ء کے ہیگ کنونشن کے تحت مذہبی مقامات کو نشانہ بنانا ممنوع ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی ان صریح خلاف ورزیوں کو ختم کرنے کیلئے فوری اور ٹھوس اقدامات کرے، فلسطینی عوام کو تحفظ فراہم کرے اور اسرائیل کو غزہ میں عالمی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی کرنے،نسل کشی اور جنگی جرائم کیلئے جوابدہ ٹھہرائے۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ سیکرٹری خارجہ کیمرون میں او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں، وہ اسرائیل کے ایڈونچرازم، اسلاموفوبیا، جموں وکشمیر اور دیگر ایشوز پر پاکستان کا موقف پیش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم یو این سیکیورٹی کونسل سے اسرائیل کی طرف سے کی جانیوالی نسل کشی کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان کا اجلاس ستمبر میں پاکستان میں ہوگا جس میں شرکت کیلئے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سمیت مختلف ممالک کے سربراہان کو دعوت نامے بھجوائے گئے ہیں،کچھ ممالک سے اجلاس میں شرکت کی تصدیق بھی موصول ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وقت آنے پر آگاہ کیا جائے گا کہ کس کس ملک نے تصدیق کی ہے انہوں نے کہا کہ سید علی شاہ گیلانی کی برسی یکم ستمبر کو منائی جائے گی،مرحوم کشمیر کی جہدوجہد کی توانا آواز تھے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ بھارت کی براہ راست دوطرفہ تجارت نہیں ہے، تاہم اگر کوئی یکطرفہ درآمدات کرتا ہے تو وہ ممکن ہے، اس حوالے سے وزرات تجارت سے رابطہ کیا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ وزارت پیٹرولیم و قانونی ٹیم گیس پائپ لائن منصوبے پر ایران کی جانب سے عالمی ثالثی عدالت جانے کا معاملہ دیکھ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت اپنے شہریوں کے تحفظ سے متعلق پرعزم ہے،امریکا میں گرفتار پاکستانی شہری آصف مرچنٹ بارے امریکی معلومات کے منتظر ہیں۔
