شنگھائی(شِنہوا)اقوام متحدہ فنڈ برائے اطفال (یونیسف) کے ڈائریکٹر آف پروگرام گروپ جارج لاریا ادجی نے کہا ہے کہ چین بین الاقوامی درآمدی نمائش(سی آئی آئی ای) ایک اہم پلیٹ فارم ہے جو ، کاروباری اداروں، تعلیمی ماہرین اور بین الاقوامی تنظیموں کو ایک جگہ اکٹھا کرتا ہے تاکہ نوجوانوں کو بااختیار بنایا جاسکے اور اختراع کے نئے راستے تلاش کئے جاسکیں۔
سی آئی آئی ای کے دوران شِنہوا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ یہ نمائش عوامی مفاد عامہ کے طور پر کام کرتی ہے اور نوجوان کاروباری افراد بالخصوص ترقی پذیر ممالک سے تعلق رکھنے والوں کے لئے کاروبار کے مواقع پیدا کرتی ہے تاکہ ترجیحی پالیسیوں کے ساتھ چین کی وسیع منڈی سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوان کاروباری افراد سی آئی آئی ای میں ایک دوسرے سے رابطہ کرتے ہیں، اپنے مقاصد کو بانٹتے ہیں، کاروباری اداروں اور حکومتوں کے تجربات سےسیکھتے ہیں اور یونیسف چین کا شراکت دار بننے پر فخر محسوس کرتا ہے ۔
انہوں نے ڈیجیٹل خودمختاری کی اہمیت پر زور دیا اور نشاندہی کی کہ جیسا کہ دنیا تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے، آج کی نوجوان نسل پہلے کے مقابلے میں زیادہ باخبر اور زیادہ تخلیقی صلاحیتوں کی حامل ہے۔ تاہم یونیسف نےاندازہ لگایا کہ دو تہائی نوجوانوں کو وہ مہارتیں حاصل نہیں جس کی مستقبل کی عالمی معیشت کے لئے ضرورت ہے جبکہ کم آمدنی والے ممالک سے تعلق رکھنے والی 90 فیصد نوعمر لڑکیاں اور نوجوان خواتین انٹرنیٹ استعمال نہیں کرتیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل معیشت کے دور میں چین مصنوعی ذہانت جیسی ٹیکنالوجیز میں قیادت کر رہا ہے۔اس کی ڈیجیٹل خدمات گلوبل ساؤتھ میں ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرسکتی ہیں۔




