راولپنڈی میں آٹے اور میدے کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف نان بائیوں کی ہڑتال دوسرے روز بھی جاری رہی جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا پڑا۔
شہری اور بچے نان، روغنی اور پراٹھے نہ ملنے پر بغیر ناشتہ دفاتر اور سکول چلے گئے جبکہ چھوٹے ہوٹلوں اور ریڑھی بانوں کے کاروبار بھی شدید متاثر ہوئے۔
ذرائع کے مطابق ضلعی انتظامیہ اور نان بائی ایسوسی ایشن کے درمیان رابطے بحال ہوگئے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر آفس کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کی گئی ہے، کسی حد تک پیش رفت متوقع ہے۔ انتظامیہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ مذاکرات کے دوران گرفتاریاں نہیں کی جائیں گی۔
نان بائی ایسوسی ایشن کے صدر شفیق قریشی کا موقف ہے کہ ڈیڑھ سال میں آٹے کی بوری 5500روپے سے بڑھ کر 11 ہزار روپے اور میدہ 6200روپے سے 12ہزار روپے تک پہنچ چکا ہے۔ سوئی گیس کی فراہمی نہ ہونے کے باوجود بل لاکھوں روپے تک آتے ہیں جبکہ کمرشل گیس سلنڈر 15ہزار روپے کا ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لیبر، تندور کرائے اور بجلی کے اخراجات بھی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ نئی فورس پیرا کی جانب سے بلاجواز 50ہزار سے ایک لاکھ روپے تک کے جرمانے کئے جا رہے ہیں اور بعض تنور 5دن کیلئے سیل کردیئے گئے، جس سے کاروبار تباہی کے دہانے پر ہیں۔
ایسوسی ایشن نے کہا کہ 11ہزار روپے کی آٹے کی بوری خرید کر 14روپے کی روٹی فروخت ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہڑتال غیر معینہ مدت تک جاری رہے گی ہمارے مطالبات ڈپٹی کمشنر کی میز پر موجود ہیں۔
دوسری جانب شہریوں نے ہڑتال پر احتجاج کرتے ہوئے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ نان بائیوں کے ساتھ کچھ لو، کچھ دو کی بنیاد پر معاملہ طے کیا جائے تاکہ عام آدمی کو ریلیف مل سکے۔




