چین کے دارالحکومت بیجنگ میں غروب آفتاب کا خوبصورت منظر-(شِنہوا)
لیوبلیانا(شِنہوا)سلووینیا کے سابق صدر دانیلو ترک نے کہا ہے کہ چین کی پانچ سالہ منصوبہ بندیوں میں شامل تسلسل اور طویل مدتی سوچ نہ صرف چین کی اپنی ترقی بلکہ عالمی معیشت کے لئے بھی استحکام اور پیش گوئی کا عنصر فراہم کرتے ہیں۔
شِنہوا کو دیئے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں سابق صدر دانیلو ترک نے کہا کہ آنے والا پندرہواں پانچ سالہ منصوبہ (2026 تا 2030) عمر رسیدہ آبادی، شہری و دیہی ترقی میں توازن اور شمولیتی ترقی کی ضرورت جیسے سماجی ترقی کے نئے مسائل سے نمٹنے پر توجہ دے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے پر کامیاب عملدرآمد کے عالمی سطح پر اثرات مرتب ہوں گے۔
دانیلو ترک کے مطابق یہ منصوبہ تاریخی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس کا مقصد چین کو ترقی اور عالمی تعاون کے ایک نئے درجے تک لے جانا ہے۔
ترک جو اس وقت بین الاقوامی قانون کے پروفیسر ہیں، نے بتایا کہ اس منصوبے کی اہم ترجیحات میں سائنس و ٹیکنالوجی کو مضبوط بنانا اور ماحول دوست ٹیکنالوجی کو فروغ دینا نمایاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نئی اور ماحول دوست ٹیکنالوجیز چین کے ترقیاتی تصور کے مرکز میں آ رہی ہیں اور اس کا اثر پوری دنیا پر پڑے گا۔
دانیلو ترک کے مطابق دنیا میں ماحول دوست تبدیلی مختلف خطوں میں مختلف انداز میں آگے بڑھ رہی ہے اور چین کا بڑھتا ہوا کردار عالمی سطح پر تکنیکی اور ماحولیاتی تبدیلی کی قیادت کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین پائیدار ٹیکنالوجیز کو عالمی ترقی کی مرکزی قوت بنانے میں قائدانہ کردار ادا کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کی طویل مدتی منصوبہ بندی اور مربوط پالیسی عملدرآمد کا تجربہ بین الاقوامی اداروں کے لئے بھی ترغیب بن سکتا ہے تاکہ وہ مستقبل کے لئے زیادہ تخلیقی اور لچکدار وژن تیار کر سکیں۔
سابق صدر نے چین کے کھلے پن کے مسلسل عمل کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ عوامی روابط اور سیاحت چین اور دنیا کے دیگر ممالک کے درمیان باہمی سمجھ بوجھ کو فروغ دیتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ مغربی ممالک کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ چین کا سیاسی اور حکومتی نظام کس طرح کام کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغرب میں ہم اکثر چینی نظام کو ایک سادہ نظریاتی زاویے سے دیکھتے ہیں۔
ترک نے کہا کہ چین کا ماڈل بلاشبہ کامیاب ہے۔ ہمیں یہ سیکھنے کی ضرورت ہے کہ وہاں فیصلے کیسے کئے جاتے ہیں، کیسے نافذ کئے جاتے ہیں اور یہ عمل ملک میں کامیاب تبدیلی کا باعث کیسے بنتا ہے۔




