چین کے معروف سرمایہ کاری بینک چائنہ انٹرنیشنل کیپیٹل کارپوریشن (سی آئی سی سی) نے متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں ویلتھ مینجمنٹ فورم کا انعقاد کیا جس میں حکومت، کاروباری اور مالیاتی شعبوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 200 مندوبین شریک ہوئے۔ فورم میں چین میں سرمایہ کاری کے مواقع اور عالمی اثاثہ جات کی تقسیم پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
“چین میں سرمایہ کاری، مستقبل میں سرمایہ کاری” کے عنوان سے جمعہ کے روز منعقدہ اس فورم میں چین کی نئی معیشت سے وابستہ نمایاں اور ابھرتی ہوئی کمپنیوں اور عالمی اثاثہ جاتی انتظامی اداروں کے تقریباً 20 نمائندوں نے شرکت کی ہے۔ شرکاء نے چین اور متحدہ عرب امارات کے درمیان سرمایہ کاری اور تعاون کے امکانات پر تفصیل سےبات چیت کی ہے۔
تقریب کے دوران سی آئی سی سی نے پہلی بار مشرقِ وسطیٰ میں اپنے جامع سرمایہ کار مشاورتی نظام “چائنہ ٹاپ 50” کے بین الاقوامی ایڈیشن کی نقاب کشائی کی۔ اس موقع پر سی آئی سی سی نے عرب فیڈریشن فار ڈیجیٹل اکانومی کے ساتھ تعاون کی ایک یادداشت پر بھی دستخط کئے۔
سی آئی سی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن، ویلتھ مینجمنٹ کےنائب صدر اور منیجنگ ڈائریکٹر اووِن وو کا کہنا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ کے ممالک اب صرف ‘مشرق کی جانب دیکھنے’ سے آگے بڑھ کر ‘مشرق کی جانب بڑھنے’ کی حکمتِ عملی اختیار کر رہے ہیں اور ان کے خودمختار ویلتھ فنڈز چین میں سرمایہ کاری کو مزید وسعت دے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین کی سرمایہ جاتی منڈیوں کی ترقی میں ایک اہم شریک اور معمار کے طور پر سی آئی سی سی اپنی پیشہ ورانہ مہارت کو بروئے کار لاتے ہوئے چین کے سرمایہ کاری نیٹ ورک کو وسعت دینے کے ساتھ ساتھ چین اور یو اے ای کے درمیان سرمایہ کاری تعاون کے نئے امکانات کو فروغ دے گا۔
سی آئی سی سی ریسرچ میں چیف آف شور چائنہ اور ماہر بین الاقوامی حکمتِ عملی کیوِن لیو نے کہا کہ رواں برس چینی اثاثہ جات نے شاندار کارکردگی دکھائی ہےجبکہ ہانگ کانگ مارکیٹ نے بڑی عالمی منڈیوں کے مقابلے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
لیو کے مطابق پیچیدہ بیرونی حالات کے باوجود چین کی کرنسی رنمِنبی مستحکم رہی ہے اور برآمدات نے بھی مارکیٹ کی توقعات سے بہتر نتائج دئیے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جیسے جیسے عالمی معیشت مزید پیچیدہ ہو رہی ہے چین کی سرمایہ جاتی منڈیوں میں معاشی ڈھانچے پر مبنی مواقع بتدریج نمایاں ہو رہے ہیں جبکہ ہانگ کانگ “رابطوں کے مرکزی پل” کے طور پر چین اور دنیا بھر کی منڈیوں کو جوڑنے میں کلیدی کردار ادا کرتا رہے گا۔
پیپلز بینک آف چائنہ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس کے پہلے نو ماہ کے دوران چین اور متحدہ عرب امارات کے درمیان سرحد پار رنمِنبی وصولیوں اور ادائیگیوں کی مالیت 866 ارب یوآن (تقریباً 122 ارب امریکی ڈالر) تک پہنچ گئی۔ اسی عرصے میں یو اے ای کا خودمختار ویلتھ فنڈ بھی چین میں اسٹاک، بانڈز اور پرائیویٹ ایکویٹی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔
دبئی، متحدہ عرب امارات سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹیکسٹ آن اسکرین:
چائنہ انٹرنیشنل کیپیٹل کارپوریشن کے زیرِ اہتمام دبئی میں ویلتھ مینجمنٹ فورم کا انعقاد
حکومت، کاروبار اور مالیاتی شعبے سے 200 سے زائد مندوبین نےشرکت کی
فورم کا موضوع تھا “چین میں سرمایہ کاری، مستقبل میں سرمایہ کاری”
شرکا نے چین اور مشرقِ وسطیٰ کے درمیان سرمایہ کاری تعاون پر گفتگو کی
سی آئی سی سی نے “چائنہ ٹاپ 50” کا بین الاقوامی ایڈیشن متعارف کرایا
عرب فیڈریشن فار ڈیجیٹل اکانومی کے ساتھ تعاون کی یادداشت پر دستخط کئے گئے
اووِن وو کے مطابق مشرقِ وسطیٰ اب “مشرق کی جانب بڑھنے” کی پالیسی اپنا رہا ہے
خودمختار ویلتھ فنڈز کی جانب سے چین میں سرمایہ کاری میں مسلسل اضافہ
ہانگ کانگ مارکیٹ نے عالمی منڈیوں کے مقابلے میں بہتر کارکردگی دکھائی
رواں برس چین اوری یو اے ای کاتجارتی لین دین 866 ارب یوآن تک پہنچ گیا




