امریکی سینیٹ نے 51 کے مقابلے میں 47 ووٹوں سے اس قومی ایمرجنسی کو ختم کرنے کے حق میں ووٹ دیا جس کا حوالہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال اپریل کے اوائل میں عالمی محصولات عائد کرنے کے لئے دیا تھا۔
نیویارک(شِنہوا)امریکی سینیٹ نے 51 کے مقابلے میں 47 ووٹوں سے اس قومی ایمرجنسی کو ختم کرنے کے حق میں ووٹ دیا جس کا حوالہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال اپریل کے اوائل میں عالمی محصولات عائد کرنے کے لئے دیا تھا۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق یہ ووٹ علامتی نوعیت کے ہیں کیونکہ امریکی ایوان نمائندگان نے مارچ تک ٹرمپ کے محصولات کو روکنے والی قانون سازی کے خلاف ایک ضابطہ منظور کر رکھا ہے۔
زیادہ تر ریپبلکن سینیٹرز نے اس اقدام کی مخالفت میں ووٹ دیا تاہم چار ریپبلکن اراکین نے ڈیموکریٹس کا ساتھ دیتے ہوئے قومی ایمرجنسی کے خاتمے کے حق میں ووٹ دیا۔
اس ہفتے کے اوائل میں سینیٹ نے 2 اور قراردادیں بھی دو جماعتی حمایت کے ساتھ منظور کیں، جن کا مقصد بالترتیب کینیڈا اور برازیل سے درآمد ہونے والی اشیاء پر عائد محصولات کو ختم کرنا تھا۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق یہ ظاہر کرتا ہے کہ امریکی قانون سازوں کی ایک بڑھتی ہوئی تعداد ٹرمپ انتظامیہ کی جارحانہ تجارتی پالیسیوں، خصوصاً محصولات کے استعمال سے امریکی تجارتی تعلقات کو ازسر نو ترتیب دینے کی کوششوں سے اختلاف کر رہی ہے۔
ٹرمپ نے اپریل کے اوائل میں بین الاقوامی تجارت میں “بڑے اور مستقل تجارتی خسارے” کے باعث ایک بین الاقوامی ایمرجنسی کا اعلان کیا اور تمام ممالک پر 10 فیصد محصولات عائد کئے جبکہ ان ممالک پر اضافی محصولات لگائیں جن کے ساتھ امریکہ کا تجارتی خسارہ سب سے زیادہ تھا۔
امریکی سپریم کورٹ 5 نومبر کو ٹرمپ کے محصولات کے معاملے پر سماعت کرے گی۔ دو نچلی عدالتوں نے پہلے ہی ٹرمپ کے محصولات کو غیر قانونی قرار دیا تھا جس کے بعد ٹرمپ نے یہ مقدمہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
امریکی کسٹمز اور بارڈر پروٹیکشن کے مطابق امریکہ نے اگست تک ان محصولات کے ذریعے تقریباً 88 ارب امریکی ڈالر کی ٹیکس آمدنی جمع کی ہے۔ ٹیکس فاؤنڈیشن کا اندازہ ہے کہ یہ محصولات ہر امریکی گھرانے پر سالانہ اوسطاً 1,600 ڈالر اضافی بوجھ ڈالیں گے اور آئندہ دہائی میں مجموعی قومی پیداوار میں 0.5 فیصد کمی کا باعث بنیں گے۔




