جمعہ, اکتوبر 31, 2025
انٹرنیشنلدوطرفہ تعلقات کی مضبوط بنیاد کے قیام کے لئے ٹرمپ کے ساتھ...

دوطرفہ تعلقات کی مضبوط بنیاد کے قیام کے لئے ٹرمپ کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہوں، چینی صدر

چینی صدر شی جن پھنگ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں ملاقات کر رہے ہیں۔(شِنہوا)

بوسان، جمہوریہ کوریا(شِنہوا)چینی صدر شی جن پھنگ نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کی مضبوط بنیاد قائم کرنے اور دونوں ممالک کی ترقی کے لئے سازگار ماحول پیدا کرنے کی خاطر کام جاری رکھنے کو تیار ہیں۔

ٹرمپ سے ملاقات کے دوران شی نے کہا کہ دونوں رہنماؤں کی مشترکہ رہنمائی میں چین۔امریکہ تعلقات مجموعی طور پر مستحکم رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین اور امریکہ کو ایک دوسرے کے شراکت دار اور دوست ہونا چاہیے۔ یہ وہ سبق ہے جو تاریخ نے ہمیں دیا ہے اور یہی آج کی حقیقت کا تقاضا بھی ہے۔

شی نے مزید کہا کہ مختلف قومی حالات کے باعث دونوں فریق ہمیشہ ایک ہی نقطہ نظر نہیں رکھتے اور دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان وقتاً فوقتاً اختلافات پیدا ہونا ایک معمول کی بات ہے۔

شی نے کہا کہ آپ اور میں چین۔امریکہ تعلقات کی قیادت کر رہے ہیں لہٰذا طوفانوں، لہروں اور چیلنجز کے باوجود ہمیں درست سمت پر قائم رہنا چاہیے، پیچیدہ حالات کا سامنا کرنا چاہیے اور چین۔امریکہ تعلقات کے اس عظیم جہاز کی مستحکم پیش رفت کو یقینی بنانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ چین کی اقتصادی ترقی میں مثبت رفتار برقرار ہے۔ اس سال کی پہلی تین سہ ماہیوں میں چین کی معیشت میں 5.2 فیصد اضافہ ہوا جبکہ دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ سامان کی درآمد و برآمد میں 4 فیصد توسیع ہوئی۔

شی نے کہا کہ اندرونی و بیرونی مشکلات کے باوجود یہ ایک آسان کامیابی نہیں تھی اور اس بات پر زور دیا کہ چینی معیشت ایک وسیع سمندر کی مانند ہے جو بڑی، لچکدار اور امکانات سے بھرپور ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ہر قسم کے خطرات اور چیلنجز کا مقابلہ کرنے کا اعتماد اور صلاحیت حاصل ہے۔


چینی صدر شی جن پھنگ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں ملاقات کر رہے ہیں۔(شِنہوا)

شی نے کہا کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ (سی پی سی) کی 20 ویں مرکزی کمیٹی کے چوتھے مکمل اجلاس میں آئندہ 5سال کے لئے اقتصادی اور سماجی ترقی کے منصوبے کی سفارشات پر غور کیا گیا اور انہیں منظور کر لیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 7 دہائیوں سے زیادہ عرصے سے ہم نسل در نسل ایک ہی نقشے پر عمل کر رہے ہیں تاکہ اسے حقیقت کا روپ دیا جا سکے، ہمارا کسی کو چیلنج کرنے یا اس کی جگہ لینے کا کوئی ارادہ نہیں، ہماری توجہ ہمیشہ سے اپنے معاملات کو بہتر طریقے سے چلانے، اپنی بہتری پر کام کرنے اور دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ ترقی کے مواقع بانٹنے پر رہی ہے۔

شی نے اسے چین کی کامیابی کا ایک اہم راز قرار دیتے ہوئے کہا کہ چین ہمہ گیر اصلاحات کو مزید گہرا کرے گا، کھلے پن کو وسعت دے گا اور اعلیٰ معیار کی معاشی ترقی کو فروغ دے گا جبکہ مناسب حد تک اقتصادی پیداوار میں اضافہ بھی حاصل کرے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ چین ہمہ جہتی، انسانی ترقی اور مشترکہ خوشحالی کے حصول کے لئے بھی کام کرے گا اور یہ سب چین اور امریکہ کے درمیان تعاون کے مواقع کو مزید وسیع کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی اقتصادی اور تجارتی ٹیموں نے اہم اقتصادی و تجارتی معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور مختلف مسائل کے حل پر اتفاق رائے حاصل کیا۔

انہوں نے دونوں ٹیموں پر زور دیا کہ وہ فالو اپ اقدامات کو جلد از جلد طے کریں اور ان پر عملدرآمد یقینی بنائیں تاکہ ٹھوس نتائج کے ذریعے نہ صرف دونوں ممالک بلکہ عالمی معیشت پر بھی اعتماد پیدا ہو۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ حالیہ عرصے میں چین۔امریکہ اقتصادی و تجارتی تعلقات نے اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں جس سے دونوں فریقوں کو کئی اہم اسباق حاصل ہوئے ہیں۔

شی نے کہا کہ کاروباری تعلقات کو چین۔امریکہ تعلقات کے لئے ایک بنیاد اور محرک قوت کے طور پر برقرار رہنا چاہیے نہ کہ رکاوٹ یا کشیدگی کا باعث بننا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں کو وسیع تر سوچ اپنانی چاہیے اور تعاون کے طویل المدتی فوائد کو تسلیم کرنا چاہیے اور باہمی جوابی اقدامات کے منفی چکر میں نہیں پھنسنا چاہیے۔ شی نے دونوں ٹیموں پر زور دیا کہ وہ برابری، باہمی احترام اور باہمی فائدے کی روح کے ساتھ مذاکرات جاری رکھیں، مسائل کی فہرست کو کم کریں اور تعاون کی فہرست کو بڑھائیں۔

شی نے کہا کہ مکالمہ تصادم سے بہتر ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ چین اور امریکہ کو مختلف سطح اور چینلز کے ذریعے رابطے برقرار رکھنے چاہئیں تاکہ باہمی سمجھ بوجھ میں اضافہ ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ غیر قانونی ہجرت اور ٹیلی کام فراڈ کے خلاف کارروائی، منی لانڈرنگ کی روک تھام، مصنوعی ذہانت اور متعدی امراض سے نمٹنے کے شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی اچھی گنجائش موجود ہے۔

شی نے کہا کہ متعلقہ محکموں کو مکالمے اور تبادلوں کو مضبوط کرنا چاہیے اور باہمی فائدے پر مبنی تعاون کو آگے بڑھانا چاہیے۔ ساتھ ہی دونوں ممالک کو علاقائی اور بین الاقوامی فورمز پر مثبت روابط رکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا آج کئی سخت چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے، چین اور امریکہ بطور بڑی طاقتیں مشترکہ طور پر اپنی ذمہ داری نبھا سکتے ہیں اور اپنے دونوں ممالک اور پوری دنیا کے مفاد میں مزید ٹھوس اور مثبت نتائج حاصل کرنے کے لئے مل کر کام کر سکتے ہیں۔

شی نے مزید کہا کہ چین 2026 میں اپیک اجلاس کی میزبانی کرے گا جبکہ امریکہ اگلے سال جی 20 اجلاس کی میزبانی کرے گا۔

ٹرمپ نے کہا کہ صدر شی سے ملاقات ان کے لئے ایک بڑا اعزاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین ایک عظیم ملک ہے اور صدر شی ایک باعزت اور باوقار رہنما ہیں جن کے وہ کئی برسوں سے اچھے دوست ہیں اور ان کے ساتھ ہمیشہ خوشگوار تعلقات رہے ہیں۔

ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ اور چین کے درمیان ہمیشہ شاندار تعلقات رہے ہیں اور مستقبل میں یہ تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ چین اور امریکہ دونوں کے لئے مستقبل مزید روشن اور خوشحال ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ چین امریکہ کا سب سے بڑا شراکت دار ہے اور مشترکہ کوششوں سے دونوں ممالک دنیا کے لئے کئی بڑے کارنامے انجام دے سکتے ہیں اور کامیابیوں کے مزید سال گزار سکتے ہیں۔

ٹرمپ نے کہا کہ چین 2026 میں اپیک  اقتصادی رہنماؤں کے اجلاس کی میزبانی کرے گا جبکہ امریکہ اگلے سال جی 20 سربراہ اجلاس کی میزبانی کرے گا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے لئے ان اہم تقریبات کی کامیابی کی نیک تمنائیں پیش کیں۔

دونوں صدور نے اقتصادی، تجارتی، توانائی اور دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے اور عوامی سطح پر تبادلوں کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا۔

انہوں نے یہ بھی اتفاق کیا کہ باقاعدہ طور پر رابطے برقرار رکھے جائیں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ آئندہ سال کے اوائل میں چین کا دورہ کرنے کے منتظر ہیں اور صدر شی کو امریکہ کے دورے کی دعوت دی۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!