ہفتہ, اکتوبر 18, 2025
انٹرنیشنلچین میں جاپان کے جنگی دور کے انسانی تجربات پر جرمن محقق...

چین میں جاپان کے جنگی دور کے انسانی تجربات پر جرمن محقق کی کتاب کی رونمائی

جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں لوگ فرینکفرٹ کتاب میلے کا دورہ کر رہے ہیں۔(شِنہوا)

فرینکفرٹ(شِنہوا)جرمنی کے ایک ماہر صحت عامہ کی کتاب کی رونمائی فرینکفرٹ میں ہوئی۔ یہ کتاب دوسری جنگ عظیم کے دوران چین میں جاپانی حیاتیاتی جنگی یونٹوں کے ذریعے کئے گئے طبی انسانی تجربات کی تاریخ کو بے نقاب کرتی ہے۔

چین میں حیاتیاتی جنگ (1932-1945) کے لئے جاپانی شاہی فوج کے انسانی طبی تجربات  کے عنوان سے اس کتاب (چینی اور انگریزی ایڈیشنز) کی رونمائی فرینکفرٹ کتاب میلے کے دوران کی گئی۔

کتاب کے مصنف اور ہیڈلبرگ انسٹی ٹیوٹ آف گلوبل ہیلتھ کے پروفیسر اور ڈائریکٹر ٹل بیرنی ہاؤزن 1992 سے جاپان، امریکہ، جرمنی اور دیگر ممالک کی تاریخی دستاویزات کا ایک غیر جانبدار تعلیمی نقطہ نظر سے جائزہ اور تجزیہ کر رہے ہیں تاکہ جنگ کے دوران جاپانیوں کے انسانی تجربات کی تاریخ کو بیان کیا جا سکے۔

بیرنی ہاؤزن نے تقریب رونمائی کے دوران شِنہوا کو بتایا کہ جاپان کی بیکٹیریا پر مبنی ہتھیاروں سے متعلق تحقیق نہایت ہولناک تھی اور چین میں اس کے انسانی تجربات اور حیاتیاتی جنگ کا پروگرام ایک ایسا اہم باب ہے جو طویل عرصے سے نظر انداز کیا گیا ہے اور جسے پوری طرح سمجھا نہیں گیا۔

بیرنی ہاؤزن نے مزید کہا کہ یہ طبّی تحقیق کی تاریخ کا ایک اہم باب ہے جو جنگ اور فسطائیت کے پس منظر میں وقوع پذیر ہوا لیکن یہ زیادہ معروف نہیں اور نہ ہی اسے گہرائی سے سمجھا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کتاب طبّی تاریخ میں ہونے والے چند انتہائی ہولناک اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر مبنی طبی تجربات کے گہرے تاریخی تجزیے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ سیاہ باب طبی اخلاقیات کے مکمل برعکس ہے۔ یہ نہ صرف ایک تاریخی المیہ ہے بلکہ انسانی ضمیر اور تہذیب کی بنیادوں کے لئے بھی ایک چیلنج ہے۔

بیرنی ہاؤزن نے یاد کیا کہ 1992 میں ایک میڈیکل طالب علم کے طور پر انہوں نے بیجنگ اور بعد میں نان جنگ میں چینی زبان سیکھنے کے لئے ایک سال کا وقفہ لیا تھا۔ انہوں نے چین کے شمال مشرقی ہاربن میں جاپانی جراثیمی جنگی یونٹ 731 کے سابق ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا۔

انہوں نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ مجھے حیرت ہوئی کہ میں نے جاپانی شاہی فوج کی جانب سے چینی جنگی قیدیوں پر جارحانہ حیاتیاتی جنگی پروگرام کے تحت کئے گئے تجربات کے اس باب کے بارے میں کبھی نہیں سنا تھا، چنانچہ میں نے تحقیق شروع کی۔

بیرنی ہاؤزن کو توقع ہے کہ ان کی کتاب ان زیادتیوں کا گہرا تاریخی تجزیہ فراہم کرنے میں مدد دے گی اور سائنسی تحقیق بالخصوص طبی تحقیق میں اخلاقی طرز عمل سے متعلق عالمی معاشرے کے عزم کو مضبوط کرے گی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ایسے غیر انسانی تجربات دوبارہ کبھی نہ ہوں۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!