صدر مملکت آصف زرداری نے موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں زرعی اصلاحات پر زوردیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت خوراک کی ترسیلی زنجیروں کو مضبوط بنانے کیلئے سرگرم ہے ،کمزور طبقات کیلئے سماجی تحفظ یقینی بنایا جا رہا ہے۔
خوراک کے عالمی دن پر جاری بیان میں صدر زرداری نے کہا کہ 1979ء سے دنیا ہر سال 16 اکتوبر کو عالمی یوم خوراک کے طور پر مناتی ہے تاکہ بھوک کے خاتمے اور ہر فرد کے لیے محفوظ، متوازن اور غذائیت سے بھرپور خوراک تک رسائی کی اہمیت کو اجاگر کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال کا موضوع بہتر خوراک اور بہتر مستقبل کیلئے ہاتھوں میں ہاتھ اس امر پر زور دیتا ہے کہ حکومتوں، کسانوں، کمیونٹیز اور ترقیاتی شراکت داروں کے درمیان اتحاد اور تعاون وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ ایک غذائی طور پر محفوظ دنیا کی تشکیل ممکن ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زراعت معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور کروڑوں افراد کے روزگار کا ذریعہ ہے مگر اس کے باوجود خوراک کی قلت اور غذائی قلت جیسے سنگین مسائل آج بھی درپیش ہیں جنہیں موسمیاتی تبدیلیوں، سیلاب اور خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے مزید گھمبیر بنا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی بہت سے خاندان صحت بخش غذا کے اخراجات برداشت کرنے سے قاصر ہیں اور بچے کم غذائیت کے اثرات سے متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان، وزارت قومی تحفظ خوراک و تحقیق کے ذریعے صوبائی حکومتوں، بین الاقوامی تنظیموں اور نجی شعبے کیساتھ مل کر موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ زراعت، بہتر آبی و زمینی انتظام، مضبوط خوراک کی ترسیلی زنجیروں اور کمزور طبقات کیلئے سماجی تحفظ جیسے اقدامات پر بھرپور کام کر رہی ہے۔ انہوںنے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کیلئے امدادی سرگرمیاں، خوراک کے ضیاع کو روکنے کے اقدامات اور زرعی پیداوار بڑھانے کے پروگرام ان کوششوں کا اہم حصہ ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ خوراک کا تحفظ صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں بلکہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، ہمیں مل کر بہتر خوراک اور روشن مستقبل کی جانب قدم بڑھانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی یوم خوراک کے موقع پر اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ وہ تمام شراکت داروں کے ساتھ مل کر یہ یقینی بنانے کیلئے کام کرتا رہے گا کہ کوئی بچہ بھوکا نہ سوئے اور ہر خاندان کو محفوظ، غذائیت سے بھرپور اور سستی خوراک دستیاب ہو۔
