چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران صحافی ریاستی کونسل کے اطلاعاتی دفتر (ایس سی آئی او) کی جانب سے جاری کردہ حقائق نامہ کی کاپیاں پڑھ رہے ہیں جس کا عنوان "نئے دور میں خواتین کی ہمہ گیر ترقی میں چین کی کامیابیاں” ہے۔(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)جب لاکھوں چینی شہری قومی دن کی 8 روزہ تعطیلات کے دوران سیر و تفریح اور خریداری میں مصروف تھے، اس وقت ژینگ وین جنگ اپنے کھیتوں میں اپنی ٹیم کی قیادت کر رہی تھیں، جہاں وہ افزائش نسل سے متعلق اپنی تحقیق کے لئے خصوصی چاول کے بیج احتیاط سے چن رہی تھیں۔
وہ اپنے کام کو سونے کی تلاش کے لئے ریت چھاننے سے تشبیہ دیتی ہیں۔ اکتوبر کے اوائل میں چین کے شمال مشرقی علاقوں میں دھان کے کھیتوں نے بھرپور فصل دینا شروع کر دی ہے۔
51 سالہ ژینگ نے کہا کہ ہر سال اس وقت ہم چھٹی چاول کے کھیتوں میں گزارتے ہیں کیونکہ یہ بیجوں کے انتخاب کا سنہری دور ہوتا ہے۔ بہترین پیداوار کے ساتھ چاول کی نئی اقسام کو فروغ دینے کے لئے اعلیٰ معیار کا مواد تلاش کر پانا اطمینان بخش ہے۔ ان کے کام نے رائس بلاسٹ نامی بیماری کے خلاف مزاحمت رکھنے والے جاپونیکا چاول کی مالیکیولر افزائش نسل جیسے اہم مسائل حل کرنے میں مدد دی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چاول کی افزائش نسل میں زیادہ خواتین نہیں ہیں کیونکہ اس کام کے لئے کھیت میں طویل اوقات درکار ہوتے ہیں۔
لیبارٹری سے لے کر کھیت کی منڈیروں تک اور بنیادی تحقیق سے لے کر انجینئرنگ کی صف اول تک ژینگ سائنس اور ٹیکنالوجی کی اختراع میں حصہ ڈالنے والی چینی خواتین کی بڑھتی ہوئی تعداد کی ایک مثال بن چکی ہیں جسے ملک کے اداروں اور پالیسیوں کی حمایت حاصل ہے۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ چین میں تقریباً 4 کروڑ خواتین سائنسی اور تکنیکی کارکنان ہیں جو مجموعی تعداد کا 45.8 فیصد ہیں۔ یہ اس مشہور چینی کہاوت کی تصدیق ہے کہ خواتین آدھا آسمان اٹھاتی ہیں۔
ریاستی کونسل کے اطلاعاتی دفتر کی طرف سے 19 ستمبر کو جاری کردہ ایک حقائق نامہ جس کا عنوان "نئے دور میں خواتین کی ہمہ گیر ترقی میں چین کی کامیابیاں” تھا، کے مطابق چین نے خواتین کی سائنسی و تکنیکی صلاحیتوں کو قومی منصوبوں میں شامل کرنے، فیصلہ سازی میں ان کی شرکت اور ان کے جائزہ اور ترغیبی طریقہ کار کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات کئے ہیں۔
