ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی دارالحکومت تہران میں غیرملکی سفارتکاروں کے ساتھ ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کر رہے ہیں-(شِنہوا)
تہران(شِنہوا)ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ تہران واشنگٹن کے ساتھ "منصفانہ اور متوازن” مذاکرات کے لئے تیار ہے۔
سرکاری ٹیلی ویژن آئی آر آئی بی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں عراقچی نے امریکہ کے ساتھ ایران کے جوہری مسئلے اور پابندیاں ہٹانے کے حوالے سے دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کے موقف کی وضاحت کی۔
انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ ایسا کوئی منصوبہ پیش کرے جو ایران کے مفادات کا تحفظ کر سکے تو تہران اس پر ضرور غور کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کے بارے میں ہمارا موقف ہمیشہ واضح رہا ہے۔ اگر وہ برابری کی بنیاد پر مشترکہ مفادات کے تحفظ اور باہمی احترام کی بنیاد پر منصفانہ اور متوازن مذاکرات کے لئے تیار ہو تو ہم بھی ایسے مذاکرات کے لئے تیار ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ مغرب کے ساتھ بات چیت کا موضوع صرف ایران کا جوہری مسئلہ ہی ہوگا اور یہ ہمارا حتمی موقف ہے۔
عراقچی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ایران اپنی سرزمین پر یورینیم کی افزودگی کے حق سے دستبردار نہیں ہوگا اور واضح کیا کہ افزودہ یورینیم صرف پرامن مقاصد کے لئے استعمال کی جائے گی۔
فرانس، برطانیہ اور جرمنی پر مشتمل تین یورپی ممالک (ای تھری) کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ فی الحال یورپی ممالک کے ساتھ مذاکرات کا کوئی موقع موجود نہیں ہے۔
یاد رہے کہ 2015 میں ایران نے چھ بڑی طاقتوں برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی، روس اور امریکہ کے ساتھ ایک جوہری معاہدہ کیا تھا، جسے مشترکہ جامع لائحہ عمل (جے سی پی او اے) کہا جاتا ہے، جس کے تحت ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر کچھ پابندیاں قبول کی تھیں جس کے بدلے میں پابندیاں ختم کر دی گئی تھیں۔
تاہم امریکہ 2018 میں اس معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبردار ہو گیا اور اس نے دوبارہ پابندیاں لگا دیں، جس کے بعد تہران نے بھی معاہدے کی کچھ شرائط پر عملدرآمد کم کر دیا تھا۔
