اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) نے منگل کے روز بتایا ہے کہ اسرائیل فلسطین تنازع شروع ہونے کے دو سال کے عرصے میں تقریباً 61 ہزار بچے یا تو قتل ہو چکے یا زخمی ہو چکےہیں۔
سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں پریس بریفنگ کے دوران یونیسیف کے ترجمان ریکارڈو پیریس نے بتایا کہ اوسطاً ہر 17 منٹ بعد ایک بچہ یا تو مار دیا گیا یا زخمی ہوا۔ انہوں نے اسے "ناقابلِ قبول” اور "انتہائی چونکا دینے والی” صورتحال قرار دیا۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): ریکارڈو پیریس، ترجمان، یونیسیف
"حماس کے اسرائیل پر حملوں اور اس کے بعد اسرائیل کے جاری غیر متناسب ردِعمل کے نتیجے میں اب تک 61 ہزار بچوں کے قتل یا زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ یہ اوسطاً ہر 17 منٹ میں ایک بچے کو قتل یا زخمی کرنےکے برابر ہے۔ یہ ایک ناقابلِ قبول اور چونکا دینے والی حقیقت ہے جسے دنیا آج اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ رہی ہے۔ بچے ایک طویل عرصے سے جسمانی اور ذہنی اذیت کا سامنا کر رہے ہیں۔”
انہوں نے بتایا کہ غزہ میں ہر پانچ میں سے ایک بچے کی پیدائش قبل از وقت ہو رہی ہے تاہم علاقے میں انہیں زندگی کی ضروری بنیادی سہولیات دستیاب نہیں ہیں۔ رپورٹس کے مطابق بعض بچوں کو زندہ رہنے کے لئے آکسیجن ماسک تک ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کرنا پڑ رہا ہے۔
یونیسیف نے یہ بھی بتایا کہ اس کی ٹیمیں اب تک قبل از وقت پیدا ہونے والے ان بچوں کے لئے انکیوبیٹرز اور وینٹی لیٹرز لانے کی اجازت کی منتظر ہیں جنہیں غزہ کے شمالی حصے سے منتقل کیا گیا تھا۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): ریکارڈو پیریس، ترجمان، یونیسیف
"جب ہسپتال خالی کرانا پڑا تو ہم ان نوزائیدہ بچوں کو ایک اور طبی مرکز میں منتقل کرنے میں کامیاب ہو گئے لیکن ہم ان کے انکیوبیٹرز وہاں منتقل نہ کر پائے ۔ انکیوبیٹرز کی منتقلی اس لئے بھی ضروری تھی کہ انہیں دوبارہ اس طرح رکھا جا سکے جہاں وہ گرم بھی رہ سکیں اور انہیں سانس لینے کے لئے مناسب آکسیجن بھی مل سکے۔ یہی وہ انکیوبیٹرز اور وینٹی لیٹرز ہیں جنہیں منتقل کرنے کی ہم کوشش کر رہے ہیں لیکن اب تک ہمیں اس کی اجازت نہیں ملی۔”
جنیوا، سوئٹزرلینڈ سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹیکسٹ آن سکرین:
جنیوا میں ترجمان یونیسیف کا پریس بریفنگ میں چونکا دینے والا انکشاف
اسرائیل فلسطین تنازع نے بچوں پر تباہ کن اثرات مرتب کئے
دو سال کے عرصےمیں 61 ہزار بچے جاں بحق یا زخمی ہوئے
اوسطاً ہر 17 منٹ بعد ایک بچہ جنگ کا نشانہ بن رہا ہے
عالمی ادارے نے اس صورتحال کو "ناقابلِ قبول” قرار دیا
غزہ میں ہر پانچواں بچہ قبل از وقت پیدا ہو رہا ہے
نوزائیدہ بچوں کو بنیادی طبی سہولیات دستیاب نہیں
کئی بچے ایک ہی آکسیجن ماسک شیئر کرنے پر مجبور ہیں
یونیسیف کو امدادی آلات کی منتقلی کی اجازت نہیں ملی
