چین کےشمال مشرقی صوبے لیاؤ ننگ کے علاقے دالیان کے شہر ژوانگ حہ میں تسوئی گوئی لائن کے ساتھ دلکش مقام کا فضائی منظر-(شِنہوا)
لیاؤننگ(شِنہوا)دالیان یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں زیر تعلیم پاکستانی طالب علم احمد نے سٹیرنگ وہیل تھامے
خوشی سے کہا ’’واہ اس پہاڑی سڑک پر گاڑی چلانا نہایت آسان ہے‘‘۔ دالیان میں 7 سال گزارنے کے بعد وہ یہاں کی سہولت اور اپنائیت کا عادی ہو چکا ہے۔ "تسوئی گوئی لائن” کے ساتھ خود ڈرائیونگ کرنے والے اس سفر نے اسے سرسبز پہاڑوں اور شفاف پانیوں کے درمیان واقع چینی دیہی علاقوں کی ایک زندہ اور دلکش جھلک دکھائی۔
صبح سویرے احمد نے اپنی ٹرام میں سفر کا آغاز کیا۔ یہ پرپیچ تسوئی گوئی لائن دالیان میں ژوانگ حہ شہر میں واقع ہے جو 23.360 کلومیٹر طویل ہے۔ یہ سڑک دونوں اطراف موجود سرسبز پہاڑوں کے درمیان بل کھاتی ہوئی گزرتی ہے جہاں پانی اور پہاڑ ایک حسین امتزاج پیش کرتے ہیں۔
چین کےشمال مشرقی صوبے لیاؤ ننگ کے علاقے دالیان کے شہر ژوانگ حہ میں تسوئی گوئی لائن کے ساتھ دلکش مقام کا فضائی منظر-(شِنہوا)
احمد کا پہلا سٹاپ لنگ ڈونگ گاؤں کا پوسٹ سٹیشن تھا۔ قدیم دور میں ایسے سٹیشن معاشرے کی موثر نقل و حمل کے لئے مرکزی حیثیت رکھتے تھے۔ وقت کے ساتھ ساتھ اگرچہ بہت کچھ بدل چکا ہے لیکن مسافروں کو سہولت فراہم کرنے کا بنیادی کردار آج بھی برقرار ہے۔ احمد گاڑی سے اترا اور دریا کے کنارے بنے راستے پر چہل قدمی کرنے لگا۔ اس کے قدموں کے نیچے راستہ احتیاط سے تیار کیا گیا تھا۔ سڑک کے کنارے بیجنگ کے صدیوں پرانے پاپلر کے درخت کھڑے تھے۔ ان کے تنوں کو 2 یا 3افراد مل کر ہی گلے لگا سکتے تھے۔
احمد صدیوں پرانے درخت کے ساتھ تصویر بنواتے ہوئے-(شِنہوا)
مزید دلچسپ بات یہ تھی کہ راستے کے کنارے موجود پتھروں پر فنکاروں کی تخلیقات موجود ہیں۔ وہ ان کی قدرتی ساخت کے مطابق خوبصورت پینٹنگز بناتے ہیں۔ ان فن پاروں میں تخلیقی سوچ اور جاندار تصویریں جھلکتی ہیں۔ کہیں کہیں شاعرانہ جملے بھی نظر آئے۔ اگرچہ احمد ان تمام حروف کو نہیں پڑھ سکا اور مکمل مفہوم بھی نہ سمجھ سکا مگر اس انوکھے انداز نے اس کی دلچسپی ضرور بڑھا دی۔
احمد سٹیٹ گرڈ دالیان پاور سپلائی کمپنی کے ملازم کو ہاتھ ہلا رہا ہے-(شِنہوا)
احمد نے تسوئی گوئی لائن پر سفر جاری رکھا۔ کچھ دیر بعد گاڑی چلانے کے بعد اسے گاڑی کی کھڑکی سے دور پہاڑوں میں موجودنئے بجلی کے ٹاورز نظر آئے۔ وہ گاڑی سے اتر کر ان کی طرف بڑھا۔ جیسے جیسے وہ آگے بڑھا اسے ایک پل کا منظر نظر آیا۔ احمد نے رفتار کم کی اور پل کے کنارے کھڑے ہو کر دور تک نظارہ کرنے لگا۔ پہاڑوں اور بجلی کے فولادی ٹاورز کا امتزاج ایک شاندار منظر پیش کر رہا تھا۔ احمد اس نظارے میں گم تھا کہ سامنے سے قہقہے کی آواز آئی۔ اس نے نظریں اُٹھائیں تو 2 پاور ورکرز نیلی وردی اور سیفٹی ہیلمٹ پہنے اس کی طرف آ رہے تھے۔ ورکرز نے چہرے پر مسکراہٹ سجائے احمد کو گرمجوشی سے ہاتھ ہلایا اور دیہی چین میں بجلی کے نظام کی ترقی کے بارے میں بتایا۔
احمد تسوئی گوئی لائن کے ساتھ دلفریب مناظر سے محظوظ ہوتے ہوئے-(شِنہوا)
پاور ورکرز سے رخصت ہونےکے بعد احمد نے سفر دوبارہ شروع کیا۔ راستے کے دلفریب مناظر واقعی ایسے تھے جیسے "کار کسی تصویر کے اندر سے گزر رہی ہو”۔ جب گاڑی ٹین مائل گیلری کے قریب پہنچی تو دیواروں پر بنی تصویریں اور تحریریں پھر سے اس کی توجہ کا مرکز بن گئیں۔ اس نے گاڑی کی رفتار کم کی، کھڑکی کھولی اور دیوار پر بنے فن پاروں کو دیکھنے لگا۔جب وہ تعریفی نظروں سے گیلری کو دیکھ رہا تھا تو پہاڑوں اور کھیتوں سے آنے والی ہوا اس کی جانب بڑھی جس میں گھاس اور درختوں کی خوشبو گھلی ہوئی تھی۔ احمد چلتے ہوئے وقتاً فوقتاً رک کر بار بار ریکارڈ کرنے کے لئے کیمرہ اٹھاتا تاکہ جنوبی لیاؤننگ کی سب سے خوبصورت سڑک کا کوئی منظر چھوٹ نہ جائے۔
احمد تسوئی گوئی لائن کے ساتھ کیمپنگ کرتے ہوئے گٹار بجا رہا ہے-(شِنہوا)
شام کو احمد کلیم ریور کیمپ سائٹ پہنچا۔ اس نے چھتری لگائی، میزیں اور کرسیاں ترتیب دیں اور پہاڑوں کے درمیان پرسکون لمحوں سے لطف اندوز ہونے لگا۔ جیسے جیسے اندھیرا چھاتا گیا کیمپ کی روشنیاں ستاروں کی مانند اردگرد کو روشن کرنے لگیں۔ چھوٹا الیکٹرک ککر اور کیٹل آخرکار کام آئے۔ ہاٹ پاٹ اُبل رہا تھا اور کافی کی خوشبو فضا میں پھیل گئی۔ احمد نے گٹار بجایا، گانے گائے اور شام کی ہلکی ہوا میں سکون اور خوشی کے لمحات سمیٹے۔
احمد نے بتایا کہ اس نے گزشتہ 7سال میں چین میں خوبصورتی کی بے شمار شکلیں دیکھی ہیں۔ احمد نے کہا کہ شہر کی بلند و بالا عمارتوں سے لے کر دیہات کے دلکش مناظر تک، آرام دہ سفر سے لے کر بجلی کی مستحکم فراہمی تک، ہر پہلو نے اسے چین کی ترقی اور خوشحالی کا احساس دلایا۔ تسوئی گوئی لائن کے مناظر نہایت خوبصورت تھے۔ مگر جو بات احمد کو سب سے زیادہ حیران کن لگی وہ اس سفر کی سہولت تھی، نہ کسی خاص منصوبہ بندی کی ضرورت تھی، نہ بنیادی سہولیات کی فکر۔ بس منظر کے ساتھ ساتھ چلتے جاؤ اور سفر سے لطف اٹھاؤ۔
احمد راستے میں بجلی کے ڈھانچوں اور قدرتی مناظر کو کیمرے میں قید کر رہا ہے-(شِنہوا)
