بیجنگ میں نیٹ سول ٹیکنالوجیز کےزیر اہتمام تکنیکی اختراع کے بارے میں منعقدہ اے ایف سی سیمینار کے دوران ایگزیکٹوز کا گروپ فوٹو ۔(شِنہوا)
تیانجن(شِنہوا)پاکستان کی ہائی ٹیک کمپنی نیٹ سول ٹیکنالوجیز نے تیانجن میں اپنی سرمایہ کاری سے قائم کردہ شراکت دار کمپنی تیانجن نو جن ژی چھینگ ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ کے ذریعے دو سرحد پار ڈیٹا ایپلی کیشن منظرنامے تیار کئے ہیں، جن میں سرحد پار افرادی قوت کی بہتر تقسیم اور ورچوئل ڈیٹا کی تیاری اور توثیق شامل ہیں۔
پاکستان کی مقامی افرادی قوت کی منفرد خصوصیات کو مد نظر رکھتے ہوئے بہتر بنایا گیا سرحد پار افرادی قوت کا ماڈل ایسے باصلاحیت افراد کی تفصیلات وخصوصیات کی درست شناخت کر سکتا ہے جو چین-پاکستان تجارت کے علم کو مخصوص مہارتوں کے ساتھ یکجا کرتے ہیں۔ یہ ماڈل بھرتی کے اخراجات کو کم کرتے ہوئے پاکستانی ہنر مند افراد کے پیشہ ورانہ معیار کو بلند کرنے اور سرحد پار انسانی وسائل کو زیادہ متحرک اور موثر بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
نیٹ سول نے تخلیقی مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک ورچوئل سیمپل ڈیٹا بیس بھی تیار کیا ہے جو چین کے مالیاتی ڈیٹا کی خصوصیات کے مطابق ترتیب دیا گیا ہے۔یہ ڈیٹا بیس لیزنگ اور مالیاتی نظاموں کے بنیادی ماڈیولز کے لئے عملی تصدیق اور تجرباتی ڈیٹا فراہم کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ ڈیٹا بیس مقامی کاروباری ضروریات کے مطابق ایک تخیلاتی ماحول تیار کرتا ہے، جو نظام کی بہتری اور مصنوعات کی اصلاح کو ممکن بناتا ہے، مالیاتی مصنوعات کے ڈیزائن اور ترقی کے پورےعمل کو موثر انداز میں تقویت فراہم کرتا ہے۔
چین میں نیٹ سول ٹیکنالوجیز کے نائب صدر نعیم آفتاب نے کہا کہ ہم تیانجن تجرباتی آزاد تجارتی زون کے ڈیٹا آؤٹ باؤنڈ مینجمنٹ لسٹ (نیگیٹو لسٹ) سسٹم سے فائدہ اٹھاتے ہیں تاکہ کاروباری اداروں کے لئے بین سرحد پار ڈیٹا کے تبادلے کو ممکن بنایا جا سکے اور افرادی قوت اور مالیاتی شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ چین نے مضبوط ادارہ جاتی تحفظ کو بتدریج آزاد ہوتی ہوئی منڈی کے ساتھ ملا کر غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مزید مستحکم کیا ہے۔
چین طویل عرصے سے نیٹ سول ٹیکنالوجیز کی عالمی حکمت عملی میں ایک اہم مارکیٹ رہا ہے۔
نیٹ سول ٹیکنالوجیز چین کی صدر اور تیانجن نگوکن انٹیلیجنٹ اینڈ ہونسٹ ٹیکنالوجی کی جنرل منیجر اماندا لی نے کہا کہ ہم نے تیانجن میں ایک تحقیق و ترقی مرکز اس شہر کے محل وقوع، پالیسیوں اور افرادی قوت کے حوالے سے موجود فوائد سے متاثر ہو کر قائم کیاہے۔یہ ہمیں نہ صرف صارفین کی ضروریات کے قریب رکھتا ہے بلکہ عالمی سطح پر خدمات کے ماڈلز تلاش کرنے اور بین الاقوامی صارفین تک موثر انداز میں پہنچنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔
آج یہ کمپنی گاڑیاں خریدنے کے حوالے سے مالیاتی معاونت کرنے والی 30 سے زائد سرکردہ کمپنیوں کے لئے ڈیجیٹلائزیشن منصوبے فراہم کر رہی ہے، جن میں بی اے آئی سی آٹو فنانس، جی اے سی-سوفینکو آٹو فنانس، بی وائی ڈی آٹو فنانس اور گریٹ وال آٹو فنانس شامل ہیں۔یہ کمپنی کاروباری نظام میں مالیاتی ٹیکنالوجی کے حل بھی فراہم کرتی ہے، جن میں لیزنگ بزنس سسٹمز، ڈیجیٹل ریٹیل سسٹمز کے علاوہ بیرون ملک مالیاتی توسیع کے لئے مشاورتی، تحقیقی اور نظام سازی کی خدمات شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین فن ٹیک جدت کا عالمی مرکز ہے۔ہم چین کی آٹو فنانس مارکیٹ کی تیز رفتار ترقی، لیزنگ انڈسٹری کی جدید تحریک اور گرین فنانس و ڈیجیٹل تبدیلی کے لئے مضبوط حکومتی حمایت کے حوالے سے پرامید ہیں۔
نیٹ سول ٹیکنالوجیز چین اور پاکستان کے درمیان ڈیجیٹل معیشت کے تعاون کی ایک جیتی جاگتی مثال ہے۔
چین کی نیشنل ڈیٹا ایڈمنسٹریشن کے مطابق جون 2025 کے اختتام تک ملک کی کل کمپیوٹنگ پاور عالمی سطح پر دوسرے نمبر پر تھی ۔2024 کے اختتام تک چین میں 4 لاکھ سے زائد ڈیٹا سے متعلقہ کمپنیاں تھیں۔ ڈیٹا صنعت کا حجم 58.6 کھرب یوآن (تقریباً 823 ارب امریکی ڈالر) تک پہنچ گیا تھا۔
پاکستان ایک ابھرتی ہوئی معیشت کے طور پر ڈیجیٹل تبدیلی کو بھی تیزی سے آگے بڑھا رہا ہے۔
ایک اہم منصوبہ پاکستان کی ٹیلی کام کمپنی سی ایم پاک اور چائنہ موبائل کے کلاؤڈ کمپیٹنس سنٹر کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔
چائنہ موبائل کی اپنی نجی کلاؤڈ انفراسٹرکچر ای سٹیک پر مبنی یہ منصوبہ پاکستان کی ضروریات کے مطابق مقامی طور پر بنایا گیا ہے، جس میں ایک خاص کلاؤڈ مینجمنٹ اور آپریشنز سسٹم تیار کیا گیا ہے اور مقامی حکومتوں اور کاروباری اداروں کے لئے محفوظ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر خدمات فراہم کی جا رہی ہیں۔
یہ پلیٹ فارم اب متعدد پاکستانی سرکاری اور کاروباری صارفین کو خدمات فراہم کر رہا ہے۔ ای-گورنمنٹ، فن ٹیک اور جدید تعلیم میں ڈیجیٹل تبدیلی کے لئےمعاونت کر رہا ہے۔
پاکستان کی نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی میں پالیسی اور حکمت عملی کے سینئر ڈپٹی ڈائریکٹر محمد نبیل انور خاص طور پر مینوفیکچرنگ، شہری انتظامیہ اور عوامی خدمات میں مصنوعی ذہانت اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ کے وسیع اطلاق سے چین کی ڈیجیٹل معیشت کی ترقی سے متاثر ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چین کے تجربے سے سیکھنے کے خواہشمند ہیں اور امید کرتے ہیں کہ چین تعاون اور مشترکہ تخلیق کے جذبے کے ساتھ مزید ممالک کی ڈیجیٹل تبدیلی کے راستے پر مدد کرے گا۔
ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق چین کے ترقیاتی تجربے، خاص طور پر گوئی ژو صوبے کے بگ ڈیٹا پر مبنی ترقیاتی ماڈل پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کے لئے قیمتی اسباق فراہم کرتے ہیں۔ رپورٹ میں تجویز کیا گیا ہے کہ پاکستان زراعت، لاجسٹکس اور عوامی خدمات جیسے شعبوں سے آغاز کر سکتا ہے جہاں ڈیٹا تیزی سے اثر پیدا کر سکے اور ساتھ ہی گوئی ژو کے تجربات کی بنیاد پر ڈیٹا ایپلیکیشن کلسٹرز اور بڑے منصوبے بھی تلاش کرے۔
"نئے دور میں مشترکہ مستقبل کی حامل چین-پاکستان برادری کو مزید مضبوط بنانے کے لئے عملی منصوبہ” (2025-2029) کے مطابق دونوں ممالک تعلیمی اور تحقیقی اداروں کے درمیان قریبی ڈیجیٹل تعلیمی تبادلے کو فروغ دیں گے، مشترکہ ڈیجیٹل ٹیلنٹ تربیتی پروگرامز شروع کریں گے، براڈبینڈ کنیکٹیوٹی کو مضبوط بنائیں گے۔ چینی کمپنیوں کو پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت میں سرمایہ کاری کی ترغیب دی جائے گی اور نیٹ ورک اور ڈیٹا سکیورٹی میں تعاون بھی بڑھایا جائے گا۔
26 ستمبر کو چین اور پاکستان کے درمیان ایک اجلاس میں اتفاق ہوا کہ "پانچ راہداریوں” (ترقی، روزگار، جدت، ماحول دوستی اور کھلا پن) کو پاکستان کے "5 ایز” (برآمدات، ڈیجیٹل، ماحولیات، توانائی اور ایکویٹی) کے ساتھ ہم آہنگ کیا جائے گا تاکہ مل کر ایک جدید ” سی پیک 2.0″ تشکیل دیا جا سکے اور مشترکہ مستقبل کی حامل برادری کو آگے بڑھایا جا سکے۔
پاکستانی ماہرین اور کاروباری شخصیات نے امید ظاہر کی ہے کہ دونوں ممالک مشترکہ طور پر ہنر مند افراد کی پرورش کریں گے اور ٹیکنالوجیز کا اشتراک کریں گے تاکہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچ سکیں۔
