اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیوگوتریس کی ایک تقریب سے خطاب کی فائل فوٹو-(شِنہوا)
اقوام متحدہ(شِنہوا)اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اقوام متحدہ کے عملے اور اس کے شراکت داروں کی مسلسل غیر قانونی حراستوں اور حوثی کنٹرول والے علاقوں میں اقوام متحدہ کی املاک اور اثاثوں کی غیر قانونی ضبطگی کی سخت مذمت کی ہے۔
یہ مذمت اس وقت کی گئی ہے جب یمن میں حوثیوں کے غیر رسمی حکام نے حال ہی میں اقوام متحدہ کے عملے کے مزید 9 ارکان کو حراست میں لیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے ایک بیان میں کہا کہ ان تازہ ترین گرفتاریوں کے بعد 2021 سے اب تک یمن میں غیر قانونی طور پر حراست میں لئے گئے اقوام متحدہ کے عملے کے ارکان کی تعداد 53 ہو گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدامات اقوام متحدہ کی یمن میں کام کرنے اور اہم امداد پہنچانے کی صلاحیت میں رکاوٹ ہیں۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کے عملے کی حفاظت اور سلامتی کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ انتونیو گوتریس نے اقوام متحدہ، غیر سرکاری تنظیموں، سول سوسائٹی تنظیموں اور سفارتی مشنوں کے تمام عملے کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ دہرایا ہے اور کہا ہے انہیں بین الاقوامی قوانین کے مطابق احترام اور حفاظت دی جانی چاہیے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ کے منشور اور اقوام متحدہ کے مراعات و استثنیٰ کے کنونشن کے مطابق اقوام متحدہ کے عملے کو بلا کسی رکاوٹ اپنے فرائض انجام دینے کی اجازت دی جانی چاہیے اور اقوام متحدہ کی املاک اور اثاثے ناقابل تنسیخ ہیں جن کی ہر وقت حفاظت کی جانی چاہیے۔
بیان میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ تمام دستیاب ذرائع بروئے کار لائے گا تاکہ غیر قانونی حراست میں لئے گئے تمام عملے کی حفاظت اور فوری رہائی کو یقینی بنایا جا سکے اور اقوام متحدہ کے دفاتر اور دیگر اثاثوں کی بحالی کو ممکن بنایا جاسکے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کے اس عزم پر قائم ہیں کہ وہ یمن کے عوام اور ان کے منصفانہ اور دیرپا امن کی خواہش کی حمایت جاری رکھیں گے۔
