اتوار, اکتوبر 5, 2025
پاکستانسپیکر کے صوابدیدی اختیارات ختم، فیصلے فنانس کمیٹی کرے گی، ایاز صادق

سپیکر کے صوابدیدی اختیارات ختم، فیصلے فنانس کمیٹی کرے گی، ایاز صادق

سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں اصلاحات اور 135پوسٹوں کے خاتمے سے سالانہ ایک ارب روپے کی بچت ہو رہی ہے، سپیکر کے صوابدیدی اختیارات ختم کردیئے، فیصلے اب فنانس کمیٹی کرے گی، پارلیمنٹ سیکرٹریٹ کو ای پیپر پر منتقل کردیا، ایوان کو بھی پیپر لیس کرنے کا منصوبہ تیار ہے، آئندہ ہفتے اراکین اسمبلی کو آئی پیڈ فراہم کردیں گے، ایجنڈا، سوالات اور رپورٹس اسی پر دستیاب ہوں گے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا کہ سپیکر کے تمام صوابدیدی اختیارات ختم کر کے فنانس کمیٹی کو دے دیئے ہیں، فنانس کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن مل کر فیصلے کریں گے۔ انہوںنے بتایا کہ اصلاحات کے ذریعے قومی اسمبلی میں 135پوسٹیں ختم کردیں، اصلاحات کے سبب سالانہ ایک ارب روپے سے زائد کی بچت ہو رہی ہے، آئندہ سال سے 400کروڑ روپے سے زائد کی مزید بچت ہوسکے گی۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سیکرٹریٹ کو ای پیپر پر منتقل کردیا ،اب ایوان کو پیپر لیس کرنے کا منصوبہ تیار ہے، آئندہ ہفتے تمام اراکین قومی اسمبلی کو آئی پیڈ فراہم کردیں گے، ارکان اسمبلی کو ایجنڈا، سوالات اور رپورٹس آئی پیڈ پر دستیاب ہوں گے، جلد ارکان پارلیمنٹ کو بجٹ دستاویزات اور پبلک اکائونٹس کمیٹی کی رپورٹس آئی پیڈ پر ملیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں بائیو میٹرک حاضری کا نظام رائج کردیا ہے، اسمبلی سیکرٹریٹ میں میرٹ پر بھرتیوں ،پروموشن کیلئے پہلی بار قانون سازی کی ہے، گریڈ 1سے 15 تک بھرتیاں باقاعدہ مشتہر ہونے کے بعد فنانس کمیٹی کی منظوری سے ہوں گی، گریڈ 16 اور اس سے اوپر کی بھرتیاں فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ہوسکیں گی۔

انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں ایک فرد صرف ڈیڑھ سال میں گریڈ 19سے گریڈ 21میں چلا گیا تھا، ایک بیوروکریٹ نے قومی اسمبلی میں خاندان کے 10 افراد بھرتی کرلئے تھے، چھ سال بعد سپیکر بنا تو قومی اسمبلی کے ملازمین کی تعداد 1265سے بڑھ کر 1825ہوچکی تھی، پہلی بار ایک ایم این اے کیلئے 4ملازمین کے تناسب سے قومی اسمبلی کے ملازمین اور افسران کی تعداد 1344مقرر کی ہے ،اب ارکان اسمبلی کی تعداد بڑھنے کے بعد ہی سیکرٹریٹ عملے کی تعداد بڑھائی جاسکے گی۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!