جرمن چائنیز ایسوسی ایشن برائے معیشت، تعلیم اور ثقافت کے صدر برنڈ آئنمائر نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے چین میں کی گئی کوششیں واقعی حیران کن ہیں۔یہ بات انہوں نے شِنہوا کو دئیے گئے خصوصی انٹرویو میں کہی۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): برنڈ آئنمائر، صدر، جرمن چائنیز ایسوسی ایشن برائے معیشت، تعلیم اور ثقافت
"ماحولیاتی تبدیلی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ اور جب ہم دیکھتے ہیں کہ چین میں اس حوالے سے کیا کوششیں کی گئی ہیں تو یہ واقعی حیران کر دینے والی بات ہے۔
اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ قابل تجدید توانائی، سورج اور ہوا کی توانائی کے شعبے میں چین کس تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ یہ ایک بڑی کامیابی ہے اور دنیا کے لئے ایک مضبوط پیغام ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف جدوجہد میں چین اس عالمی برادری کا حصہ ہے۔”
آئنمائر نے کہا کہ مغرب کو ماحولیاتی اقدامات میں اپنی زیادہ مالی ذمہ داری قبول کرنا ہوگی۔ انہوں نے یورپی اہداف کے لئے چین کے ساتھ تعاون کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): برنڈ آئنمائر، صدر، جرمن چائنیز ایسوسی ایشن برائے معیشت، تعلیم اور ثقافت
"میرا خیال ہے کہ ہمیں یورپ اور مغربی دنیا میں یہ سیکھنا ہو گا کہ ہمارے معیار عالمی معیار نہیں ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ بظاہر ایک امیر ملک ماحولیاتی تبدیلی کے اقدامات پر ترقی پذیر ممالک کے مقابلے میں زیادہ خرچ اور سرمایہ کاری کر سکتا ہے اور اس حقیقت کا احترام بھی کیا جانا چاہئے۔ اس لئے ترقی کی رفتار ہر جگہ مختلف ہے۔ لیکن آخرکار میرا ماننا ہے کہ ہمیں ایک ساتھ کام کرنا اور ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہئے۔
ایک بات طے ہے کہ ہم یورپ میں نئی توانائی کے ذرائع اپنانا چاہتے ہیں۔ ہم ماحول دوست بننا چاہتے ہیں، ہم سب سے کم کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کے خواہاں ہیں۔ اور یہ سب کچھ چینی ٹیکنالوجی اور چینی علم کے بغیر ممکن نہیں ہوگا۔ اسی لئے میں سمجھتا ہوں کہ تعاون نہایت ضروری ہے۔”
برلن سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ
