اتوار, اکتوبر 5, 2025
انٹرنیشنلنوزائیدہ بچوں میں اینٹی بائیوٹک مزاحمت کے بڑھتے خطرات عالمی اثرات کا...

نوزائیدہ بچوں میں اینٹی بائیوٹک مزاحمت کے بڑھتے خطرات عالمی اثرات کا باعث بن سکتے ہیں،تحقیق میں انتباہ

چین کے جنوب مغربی صوبے گوئی ژو کے شہر زونائی کے ایک ہسپتال میں نرسیں نوزائیدہ بچوں کی دیکھ بھال کر رہی ہیں۔(شِنہوا)

سڈنی(شِنہوا)ایک تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ نوزائیدہ بچوں میں اینٹی بائیوٹک کے خلاف مزاحمت رکھنے والے انفیکشنز میں اضافہ ایک بڑھتا ہوا عالمی صحت کا خطرہ بنتا جا رہا ہے۔

پیر کے روز یو ایس وائی ڈی کے ایک بیان کے مطابق یونیورسٹی آف سڈنی (یو ایس وائی ڈی) کی زیر قیادت تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ سیپسز کے لئے استعمال ہونے والے فرنٹ لائن علاج اب زیادہ تر بیکٹیریل انفیکشنز کے علاج کے لئے موثر نہیں رہے ہیں۔ محققین نوزائیدہ بچوں میں انفیکشن کی تشخیص اور علاج کے رہنما اصولوں کو فوری طور پر تبدیل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

یہ تحقیق دی لانسٹ ریجنل ہیلتھ- ویسٹرن پیسیفک میں شائع ہوئی ہے، اس میں جنوب مشرقی ایشیا کے 5 ممالک انڈونیشیا، فلپائن، سری لنکا، ویتنام اور ملائیشیا کے 10 ہسپتالوں میں 2019 اور 2020 میں بیمار بچوں سے جمع کئے گئے تقریباً 15 ہزار خون کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا۔

نتائج سے ظاہر ہوا کہ زیادہ تر انفیکشن ایسے بیکٹیریا کی وجہ سے ہوئے تھے جن پر عالمی ادارہ صحت کی سفارش کردہ علاج کا اثر ہونے کا امکان نہیں تھا کیونکہ یہ رہنما اصول مقامی علاقائی ڈیٹا کے بجائے زیادہ آمدنی والے ممالک کے ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے تیار کئے گئے تھے۔

تحقیق کی سینئر مصنفہ اور یو ایس وائی ڈی کے سکول آف پبلک ہیلتھ کی ایسوسی ایٹ پروفیسر فوئبی ولیمز نے خبردار کیا کہ رہنما اصولوں کو مقامی بیکٹیریل پروفائلز اور معلوم مزاحمتی رجحانات کی عکاسی کے لئے اپ ڈیٹ کیا جانا چاہیے بصورت دیگر شرح اموات میں اضافہ ہوتا رہے گا۔

محققین نے شیرخوار اور چھوٹے بچوں کے لئے نئی اینٹی بائیوٹک ادویات کی تیاری میں سست رفتاری پر روشنی ڈالی اور اس شعبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کا مطالبہ کیا ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!