چین کے شمال مغربی حصے میں پھیلا ہوا سنکیانگ ملک کے مجموعی رقبے کا تقریباً چھٹا حصہ ہے۔
قدیم زمانے سے سنکیانگ شاہراہِ ریشم کے ذریعے چین اور دنیا کے دیگر حصوں کے درمیان اہم رابطے کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔یہ متنوع سرحدی خطہ طویل عرصے سے کئی نسلی گروہوں کا مسکن رہا ہے اور آج اسے ایک خطہ ایک سڑک منصوبے (بی آر آئی) میں اسٹریٹجک اہمیت حاصل ہے۔
ارمچی انٹرنیشنل لینڈ پورٹ ایریا
سنکیانگ، چین
ارمچی انٹرنیشنل لینڈ پورٹ ایریا شاہراہِ ریشم کی اقتصادی پٹی کے مرکزی علاقے کی تعمیر کا ایک اہم ترقیاتی منصوبہ ہے۔
67 مربع کلومیٹر پر محیط اس منصوبے میں ارمچی چین یورپ ریلوے ایکسپریس ہب اور جامع بونڈیڈ زون (محفوظ کسٹمز علاقہ) شامل ہے۔
یہاں سرحد پار ای کامرس منصوبہ بھی شروع کیا گیا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): ژونگ ہیہوا، ڈائریکٹر، ڈیویلپمنٹ سروس سینٹر، ارمچی انٹرنیشنل لینڈ پورٹ ایریا
"مال بردار ٹرین سروس اب مزید مستحکم ہو گئی ہے۔یہاں سے ہر سال اوسطاً ایک ہزار سے زائد مال بردار ٹرینیں روانہ ہوتی ہیں۔
ہم ملک بھر سے آنے والے سامان کے لئے ون ونڈو خدمات فراہم کرتے ہیں تاکہ ریل، سڑک، سمندر یا فضائی رابطے کے ذریعے ترسیل ممکن ہو سکے۔”
سال 2022 سے ارمچی انٹرنیشنل لینڈ پورٹ ایریا نے چار ہزار پانچ سو سے زائد چین یورپ (وسط ایشیا) مال بردار ٹرینیں روانہ کی ہیں۔
صرف سال 2025 کے ابتدائی آٹھ مہینوں میں یہاں سے 774 ٹرینیں روانہ ہوئیں جو سنکیانگ سے روانہ ہونے والی ٹرینوں کی کل تعداد کا تقریباً 90 فیصد ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): لی گانگ، جنرل منیجر، سنکیانگ انٹرنیشنل لینڈ پورٹ گروپ
"ارمچی انٹرنیشنل لینڈ پورٹ ایریا کے ذریعے ہماری کمپنی وسطی ایشیا سمیت دیگر خطوں سے روابط قائم کر رہی ہے۔ ہم تیان شان کثیرالذریعہ ٹرانسپورٹ سروس فراہم کرتے ہیں۔31 اگست 2025 تک ہم 1146 چین یورپ (وسطی ایشیا) مال بردار ٹرینیں روانہ کر چکے ہیں جن کا تجارتی حجم تقریباً 26 ارب یوآن (3 ارب 64 کروڑ امریکی ڈالر) ہے۔”
سال 2025 کی پہلی ششماہی میں سنکیانگ کی غیر ملکی تجارت میں 28 فیصد اضافہ ہوا جو بڑھ کر 280 ارب 80 کروڑ یوآن (39 ارب 30 کروڑ امریکی ڈالر) کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی۔
چین اور مغرب کے درمیان روابط کے اہم ذریعے کے طور پر خدمات انجام دینے کے ساتھ ساتھ سنکیانگ تاریخ اور ثقافت کے خزانوں سے بھی مالا مال ہے۔
جیاؤہے کھنڈرات، تُرپان
سنکیانگ، چین
ترپان میں واقع قدیم شہر ’جیاؤہے‘ شاہراہِ ریشم کی اہم گزرگاہ رہا ہے۔یہ شہر 5 ہزار سالہ چینی تہذیب کی تاریخ کا گواہ ہے۔
دنیا کے سب سے بڑے مٹی سے بنے ہوئے محفوظ قدیم شہروں میں اس کا شمار ہوتا ہے۔
سال 2014 میں جیاؤہے کھنڈرات کو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں شامل کیا گیا۔
ساؤنڈ بائٹ 3 (چینی): وانگ جیاندونگ، سربراہ، انتظامی دفتر، جیاؤہے کھنڈرات
"جیاؤہے کھنڈرات اس بات کا ثبوت ہیں کہ سنکیانگ قدیم زمانے سے ہی مادرِ وطن کا لازمی حصہ رہا ہے۔ اس کا شہری ڈھانچہ، طرزِ تعمیر اور بدھ مت کے آثار مختلف ثقافتوں کے تاریخی بقائے باہمی کی عکاسی کرتے ہیں۔”
حالیہ برسوں میں سنکیانگ نے قدیم کھنڈرات کے تحفظ کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ 4 (چینی): وانگ جیان ڈونگ، سربراہ، انتظامی دفتر، جیاؤہے کھنڈرات
"پورا شہر مٹی سے بنایا گیا تھا۔ اس لئے ماہرین آثار قدیمہ یہاں کی مستقل نگرانی کرتے ہیں اور روزانہ گشت کرتے ہیں۔ ہم علاقے کا جائزہ لینے کے لئے ڈرونز کا بھی استعمال کرتے ہیں۔”
اگست 2025 تک جیاؤہے کھنڈرات کو دیکھنے ایک لاکھ 33 ہزار سیاح اس علاقے میں آئے۔
ساؤنڈ بائٹ 5 (انگریزی): پیئر ناویس، فرانسیسی سیاح
"میں پہلی بار یہاں آیا ہوں۔
یہ پانی کے درمیان واقع ہے اور زمین میں کھودا گیا ہے۔ یہ حیران کن ہے۔ یہ بہت اچھے طریقے سے محفوظ ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 6 (چینی): ہو جیان لیانگ، چینی سیاح
"جتنے زیادہ سفر کر کے میں تاریخی مقامات کو دیکھتا ہوں اتنا ہی یہ احساس بڑھتا ہے کہ ہماری چینی قوم قدیم زمانے سے آج تک ترقی کرتی رہی ہے۔چینی ثقافت نسل در نسل منتقل ہوتی رہی ہے اور ایک چینی ہونے کے ناطے مجھے اس پر فخر ہے۔”
گویوآن شیانگ کمیونٹی، ارمچی
سنکیانگ، چین
سنکیانگ طویل عرصے سے مختلف نسلی گروہوں کا مسکن رہا ہے۔
یہاں کی 2 کروڑ 50 لاکھ سے زائد آبادی میں نسلی اقلیتیں نصف سے زیادہ ہیں۔
ارمچی کی گو یوآن شیانگ کمیونٹی اپنی متنوع نسلی آبادی کے لئے جانی جاتی ہے۔
اس کے 95 فیصد سے زائد رہائشی نسلی اقلیتوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ 7 (چینی): گوزالنر اہمات، سربراہ، گویوآن شیانگ کمیونٹی
"ہم نے بچوں کے لئے مطالعے کا کمرہ قائم کیا اور بزرگوں کے لئے ڈے کیئر سینٹر کھولا۔ ان منظم سرگرمیوں میں مختلف نسلی طبقات کے لوگ ایک جگہ اکٹھے ہوتے ہیں تاکہ سب مل کر ایک دوسرے کی زبانیں سیکھیں ، مل کر گیت گائیں اور مل کر کھانے بنائیں۔ میرا خیال ہے کہ یہی نسلی اتحاد ہے۔”
گو یوآن شیانگ کمیونٹی ہر سال اوسطاً 70 سے زائد ثقافتی تقریبات منعقد کرتی ہے جن میں تمام رہائشی حصہ لے سکتے ہیں۔
کمیونٹی مختلف نسلی گروہوں کے درمیان جذباتی تبادلے اور اشتراک کا پلیٹ فارم بھی بن گئی ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 8 (چینی): فینگ یان شیانگ، رہنما، شنگ گوانگ کوائر، گویوآن شیانگ
"میں ہر طرح کی سرگرمیوں میں حصہ لیتا ہوں۔ گو یوآن شیانگ میں تمام نسلی گروہوں کا باہمی تعلق بھائی بہنوں جیسا ہے۔ ہم ایک دوسرے سے اتنے جڑے ہیں جیسے انار کے بیج۔”
ساؤنڈ بائٹ 9 (چینی): ایبلت تورسن، رہائشی، گویوآن شیانگ کمیونٹی
"میں یہاں گزشتہ 40 برس سے رہ رہا ہوں۔ ہماری کمیونٹی مختلف نسلی گروہوں کا مرکز ہے۔ میرے یونٹ میں ہُوئی، ویغور، تاتار اور ہان شامل ہیں۔ ہم سب کے آپس میں اچھے تعلقات ہیں۔ مختلف نسلی گروہ ایک ساتھ رہتے اور ایک بڑے خاندان کی طرح متحد ہیں۔یہ بہت اچھا محسوس ہوتا ہے۔”
ارمچی، چین سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹیکسٹ آن سکرین:
سنکیانگ شاہراہ ریشم کے ذریعے چین اور دنیا میں روابط کا مرکز رہا ہے
ارمچی ریلوے ہب نے تجارت کو نئی جہت دی
سرحد پار ای کامرس نے کاروبار میں آسانیاں پیدا کیں
سنکیانگ کی غیر ملکی تجارت 28 فیصد بڑھ گئی ہے
جیاؤہے کھنڈرات یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہیں
اگست 2025 تک ایک لاکھ 33 ہزار سیاح ’جیاؤہے‘ آئے
گو یوآن کمیونٹی مختلف نسلی گروہوں کی علامت ہے
ویغور، ہان اور تاتار ایک خاندان کی طرح رہتے ہیں
کمیونٹی میں ہر سال 70 ثقافتی پروگرام ہوتے ہیں
لوگ مل کر زبانیں سیکھتے، گاتے اور کھانا پکاتے ہیں
