یونیسکو کے اہلکار انتونیو ابریو نے کہا ہے کہ چین کے حیاتیاتی ذخائر اب اس خیال کی اچھی مثال بنتے جا رہے ہیں کہ انسان اور قدرت ایک ساتھ خوشحالی سے رہ سکتے ہیں-(شِنہوا)
پیرس(شِنہوا)یونیسکو نے 21 ممالک میں 26 نئے حیاتیاتی ذخائر کو نامزد کیا ہے، جن میں چین کے 2 ذخائر بھی شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عالمی حیاتیاتی ذخائر کا نیٹ ورک 142 ممالک میں 785 مقامات تک پہنچ گیا ہے-
ادارے کے مطابق نئے چینی مقامات میں اندرونی منگولیا خودمختار علاقے میں واقع داچھنگ شان حیاتیاتی ذخیرہ اور صوبہ شانشی میں واقع ژو ژی حیاتیاتی ذخیرہ شامل ہے۔
مرکزی یِن شان پہاڑی سلسلے میں تقریباً 3ہزار 900 مربع کلومیٹر پر پھیلے ہوئے داچھنگ شان ذخیرے کو علاقے میں حیاتیاتی تنوع کا سب سے مالا مال مقام سمجھا جاتا ہے۔ یہاں تقریباً ایک ہزار 200 اقسام کے اعلیٰ پودے، 300 اقسام کے ریڑھ کی ہڈی والے جانور اور ایک ہزار 800 اقسام کے کیڑے مکوڑے پائے جاتے ہیں۔
چِھن لِنگ پہاڑی سلسلے کے شمالی و جنوبی ڈھلوانوں پر 690 مربع کلومیٹر کے رقبے پر مشتمل ژو ژی حیاتیاتی ذخیرہ 96 فیصد جنگلات پر مشتمل ہے اور سطح سمندر سے اس کی بلندی 2 ہزار904 میٹر تک ہے۔ اس ذخیرے میں مختلف بلندیوں پر اگنے والے پودوں کی اقسام پائی جاتی ہیں جن میں 3 ہزار630 سے زائد جنگلی پودوں اور جانوروں کی اقسام پناہ لئے ہوئے ہیں جن میں چھن لِنگ پانڈا، سنہری چھوٹی ناک والا بندر اور سنہری تاکِن شامل ہیں۔
جن ممالک کے نئے حیاتیاتی ذخائر کو شامل کیا گیا ہے ان میں انگولا، جبوتی، استوائی گنی، آئس لینڈ، عمان اور تاجکستان کو پہلی بار حیاتیاتی ذخائر کا درجہ دیا گیا ہے۔ ساؤ ٹوم اور پرنسپ وہ پہلا ملک بن گیا ہے جس کی مکمل سرزمین کو ایک حیاتیاتی ذخیرے کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔
یونیسکو نے حیاتیاتی ذخائر کو "پائیدار ترقی کے لئے سیکھنے کی جگہیں” قرار دیا ہے جہاں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور ماحولیاتی نظام کے پائیدار استعمال کو فروغ دیا جاتا ہے۔
