چین کے وسطی صوبے ہوبے کے شہر ووہان کی فضامیں سامان کی نقل وحمل کا حامل ڈرون دیکھا جاسکتا ہے-(شِنہوا)
ہانگ ژو(شِنہوا)چینی محققین کی ایک ٹیم نے ڈرون ٹیکنالوجی میں ایک اہم پیشرفت کرلی ہے۔ انہوں نے ایسے ملٹی روٹر فلائنگ روبوٹس کا مظاہرہ کیا ہے جو اتنی تیز ہوا، جو چھتری کو الٹ دینے کے لئے کافی ہو، میں بھی ایک دوسرے کے اوپر پرواز کرتے ہوئے دوران پرواز اپنے اوزار تبدیل کرسکتے ہیں۔
اس ہفتے نیچر جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں ویسٹ لیک یونیورسٹی کے انجینئروں نے 2 کوآڈ کاپٹرز کا کامیاب تجربہ پیش کیا۔ ایک اوزاروں سے بھرا ٹول باکس لے جا رہا تھا اور دوسرا سرجن نما آپریٹر جس میں قابل توسیع بازو نصب تھا۔ دونوں ڈرونز ایک عمودی فاصلے پر بار بار جڑے اور ہر بار اوسطاً صرف 8 ملی میٹر کے معمولی فرق کے ساتھ ہدف کو حاصل کیا۔
جب ایک ڈرون سیدھا دوسرے کے اوپر منڈلاتا ہے تو اس کے پروپیلر کی پیدا کردہ تیز ہوا نیچے والے ڈرون کو غیر مستحکم کر دیتی ہے۔ تجربے کے مطابق اگر دونوں کے درمیان عمودی فاصلہ صرف 0.6 میٹر ہو تو نیچے کی سمت پیدا ہونے والی ہوا 13 میٹر فی سیکنڈ سے زیادہ کی رفتار تک پہنچ جاتی ہے، جو بوفورٹ سکیل پر فورس 6 کی “تیز ہوا” کے برابر ہے۔
محققین کے مطابق فلائنگ ٹول باکس نامی آپریٹنگ سسٹم استعمال کرتے ہوئے یہ اشتراکی پرواز دنیا کی اپنی نوعیت کی پہلی پرواز ہے، جس نے بیک وقت قریبی فاصلے پر پرواز اور اعلیٰ درستگی کے ساتھ کام انجام دینے کے تکنیکی چیلنج کو حل کر دیا ہے۔
ویسٹ لیک ٹیم نے ایک نرم الیکٹرو میگنیٹک ڈوکنگ یونٹ تیار کیا، جو ایک ذہین انٹرفیس ہے جو چھوتے ہی خودکار طور پر جڑ جاتا ہے اور اس طرح سیدھ کی درستگی کو نمایاں طور پر بڑھا دیتا ہے۔
جاری کردہ ویڈیو کلپس میں سسٹم نے مزید مشکل کارنامے بھی انجام دیئےجن میں 3 ڈرونز کی ہم آہنگ پرواز اور حرکت میں رہتے ہوئے 2 ڈرونز کا ہوا میں ایک دوسرے کو پکڑنے کا مظاہرہ شامل ہیں۔
مستقبل میں اس طرح کے اشتراکی فضائی روبوٹ سسٹمز کہیں زیادہ پیچیدہ کام جیسے خطرناک اشیاء کو پکڑ کر منتقل کرنا، رابطے پر مبنی معائنے کرنا اور حتیٰ کہ ہوا میں ہی ایڈیٹیو مینوفیکچرنگ جیسے عمل سرانجام دے سکیں گے۔
