چین کے مشرقی صوبے شان ڈونگ کے شہر لین یی میں چوتھی آر سی ای پی علاقائی (شان ڈونگ) درآمدی مصنوعات نمائش میں شہری آسٹریلیا کے بوتھ کا دورہ کررہے ہیں-(شِنہوا)
سڈنی(شِنہوا)آسٹریلین تھنک ٹینک کی جانب سے جاری کی گئی ایک نئی رپورٹ کے مطابق چین جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے لئے سب سے زیادہ بااثر شراکت دار کے طور پر سامنے آیا ہے۔
سڈنی میں قائم آزاد تھنک ٹینک لوئی انسٹیٹیوٹ کی جانب سے شائع کردہ ساؤتھ ایسٹ ایشیا انفلوئنس انڈیکس نے جنوب مشرقی ایشیا کے 11 ممالک کے لئے 10 بیرونی شراکت داروں کی اہمیت کا جائزہ لیا ہے۔
چین کو مجموعی طور پر اس خطے کا سب سے زیادہ بااثر شراکت دار قرار دیا گیا ہے، جس کے بعد امریکہ، جاپان اور آسٹریلیا کا نمبر آتا ہے۔
رپورٹ میں یہ نتیجہ نکالا گیا ہے کہ چین 11 میں سے 6 ممالک کمبوڈیا، انڈونیشیا، ملائیشیا، میانمار، تھائی لینڈ اور ویتنام کے لئے سب سے اہم شراکت دار ہے۔
امریکہ کو فلپائن اور سنگاپور کے لئے اہم شراکت دار قرار دیا گیا۔ رپورٹ کے مصنفین نے یہ بھی کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی عالمی پالیسیوں جیسے کہ محصولات، غیر ملکی امداد میں کٹوتی اور بین الاقوامی طالب علموں کے ویزا پابندیوں کی وجہ سے امریکہ کا اثر کم ہو سکتا ہے۔
بیرونی شراکت داروں اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے تعلقات کی اہمیت کو معاشی تعلقات، دفاعی نیٹ ورکس، ثقافتی اثرورسوخ، سفارتی تعلقات اور خطے میں شرکت کی بنیاد پر ماپا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین کے جنوب مشرقی ایشیا میں سب سے گہرے معاشی تعلقات، سب سے زیادہ سفارتی اثر و رسوخ اور خطے میں سب سے زیادہ شمولیت ہے جبکہ ثقافتی اثرات میں دوسرے نمبر پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کی سب سے بڑی طاقت اس کے معاشی تعلقات ہیں، جنہیں جنوب مشرقی ایشیا بھر میں مسلسل سفارتکاری کے ذریعے مضبوط کیا گیا ہے۔ چین جنوب مشرقی ایشیائی رہنماؤں اور وزراء خارجہ کی اولین بین الاقوامی منزل ہے۔
رپورٹ میں ملائیشیا کو جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک میں سب سے زیادہ بااثر ملک قرار دیا گیا، جس کے بعد سنگاپور اور انڈونیشیا کا نمبر آتا ہے۔
