اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری برائے اقتصادی اور سماجی امور لی جون ہوا نیو یارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں پریس بریفنگ سے خطاب کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
اقوام متحدہ(شِنہوا)اقوام متحدہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ چینی صدر شی جن پھنگ کا تجویز کردہ عالمی نظم ونسق اقدام کثیر الجہتی پر مبنی اور اقوام متحدہ کے منشور کے مقاصد سے مطابقت رکھتا ہے۔
اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری برائے اقتصادی اور سماجی امور لی جون ہوا نے شِنہوا کے ساتھ ایک تحریری انٹرویو میں کہا کہ یہ اقدام اس بات پر زور دیتا ہے کہ اقوام متحدہ کی مرکزیت پر مبنی بین الاقوامی نظام اور بین الاقوامی قانون پر مبنی عالمی نظام کا تحفظ بہت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ ان تمام اقدامات کا خیر مقدم کرتا ہے جو ہر شخص کے لئے امن، ترقی اور وقار کو فروغ دینے کا باعث بنتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین کا عالمی ترقیاتی اقدام (جی ڈی آئی)، عالمی سلامتی اقدام، عالمی تہذیبی اقدام، عالمی نظم ونسق اقدام اور انسانیت کے مشترکہ مستقبل کی حامل برادری کا نظریہ یہ سب واضح طور پر کثیر الجہتی تعاون پر زور دیتے ہیں اور ایسے مسائل جن کو کوئی بھی ملک اکیلے حل نہیں کرسکتا، سے نمٹنے کی اہمیت اجاگر کرتے ہیں۔
انہوں نے ان اقدامات کو بروقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ تیزی سے بڑھتی ہوئی موسمیاتی تبدیلی، عدم مساوات میں اضافے، مستقل تنازعات اور تیز رفتار تکنیکی تبدیلی کے تناظر میں جی ڈی آئی ترقی کی رفتار تیز کرنے اور تبدیلی کو آگے بڑھانے میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔
کثیر الجہتی تعاون ،گلوبل ساؤتھ تعاون اور ترقی اور عالمی نظم ونسق میں چین کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین، جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے، نے اقوام متحدہ کے منشور کے مقاصد اور اصولوں کو فروغ دینے میں اہم اور نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
