سعودی عرب نے کہا ہے کہ عالمی برادری مسئلہ فلسطین کے پر امن اور دو ریاستی حل کے نفاذ کے لیے پر عزم ہے، قابض اسرائیلی حکام اپنے جارحانہ رویے پر قائم ہیں، وہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اپنے وحشیانہ جرائم جاری رکھے ہوئے ہے، اسرائیل کی جارحانہ پالیسیاں علاقائی اور عالمی امن و استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔
نیویارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران منعقد ہونے والے فلسطین مسئلے کے پر امن حل اور دو ریاستی حل پر عمل درآمد کے حوالے سے بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ سعودی عرب فرانس اور امن کی حامی تمام ریاستوں کے ساتھ اپنی شراکت جاری رکھے گا تاکہ دو ریاستی حل کے اتحاد کے نتائج پر عمل درآمد کی نگرانی کی جا سکے، غزہ کی جنگ کا خاتمہ ہو سکے، فلسطینی خود مختاری کو خطرے میں ڈالنے والے تمام یک طرفہ اقدامات روکے جا سکیں، خطے میں تنازع کا خاتمہ ہو سکے اور 1967 کی سرحدوں پر مشرقی بیت المقدس کو دار الحکومت بنا کر ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے ان ممالک کے موقف کو سراہا ہے جنھوں نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا ہے یا اس کے اعتراف کے عزم کا اعلان کیا ہے۔
مملکت نے باقی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ بھی یہ "تاریخی” قدم اٹھائیں، جس کے بارے میں کہا گیا کہ اس کا گہرا اثر دو ریاستی حل پر عمل درآمد، خطے میں پائے دار اور جامع امن کے قیام اور ایک ایسا نیا ماحول پیدا کرنے میں ہو گا جس میں خطہ امن، استحکام اور خوش حالی سے لطف اندوز ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس امن کے قیام کی جانب ایک تاریخی موقع ہے اور اس بات کی تصدیق ہے کہ عالمی برادری دو ریاستی حل کے نفاذ کے لیے پر عزم ہے۔ وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ یہ کانفرنس ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب اسرائیلی قابض حکام اپنے جارحانہ رویے پر قائم ہیں اور غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اپنے وحشیانہ جرائم جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ اسرائیل کی خلاف ورزیاں مغربی کنارے اور بیت المقدس میں بھی جاری ہیں اور عرب و اسلامی ممالک کی خود مختاری پر اس کے بار بار حملے، جن میں تازہ ترین قطر پر ہونے والا جارحانہ حملہ شامل ہے، اس امر کی عکاسی کرتے ہیں کہ اسرائیل اپنی جارحانہ پالیسیوں پر ڈٹا ہوا ہے جو علاقائی اور عالمی امن و استحکام کے لیے خطرہ ہیں اور خطے میں امن کی کوششوں کو کمزور کرتے ہیں۔ اس صورت حال نے سعودی عرب کے اس پختہ یقین کو مزید مضبوط کیا ہے کہ خطے میں منصفانہ اور پائے دار امن کے قیام کا واحد راستہ دو ریاستی حل ہے۔
