چین کے جنوبی گوانگ شی ژوانگ خود مختار علاقے کے شہر نان ننگ میں شہری 22 ویں چین-آسیان نمائش کا دورہ کر رہے ہیں-(شِنہوا)
جکارتہ(شِنہوا)انڈونیشیاکے ایک ماہر نے کہا ہے کہ نان ننگ میں ہونے والی 22 ویں چین-آسیان نمائش (سی اے ایکسپو) سے دو طرفہ تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جانے کی توقع ہے کیونکہ یہ جدید ٹیکنالوجی میں تعاون کو مضبوط بنائے گی۔
جکارتہ میں دریار کارا سکول آف فلاسفی میں بین الاقوامی تعلقات کے لیکچرر کلاؤس ہینرک رادیشیو نے شِنہوا کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ یہ نمائش جنوب مشرقی ایشیا کی اقتصادی صلاحیت کو اجاگر کرے گی اور چین کے ساتھ پائیدار تعاون کا راستہ ہموار کرے گی۔
رادیشیو نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی جیسے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) میں سرمایہ کاری خطے کے لئے بہت فائدہ مند ہوگی، خاص طور پر انڈونیشیا کے لئے جہاں نوجوان نسل ٹیکنالوجی میں مہارت رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بہت اچھا ہوگا کہ چین کی زیادہ کمپنیاں اس خطے میں خاص طور پر اے آئی، سافٹ ویئر، سیمی کنڈکٹرز اور چپس کی صنعتوں میں سرمایہ کاری کریں۔
رادیشیو کے مطابق چین پہلے ہی ویتنام، تھائی لینڈ اور ملائیشیا کی انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سیمی کنڈکٹرز کی صنعتوں میں سرمایہ کاری کر چکا ہے۔ چین کے لئے یہ فائدہ مند ہوگا کہ وہ ایسی سرمایہ کاری کو آسیان ممالک بشمول انڈونیشیا تک پھیلائے، جہاں اے آئی، سافٹ ویئر اور مواصلات میں وسیع مواقع موجود ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سفارتی سطح پر چین اور آسیان نے مکالمہ، مشاورت اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کے ذریعے علاقائی استحکام قائم رکھا ہے جبکہ ثقافتی طور پر دونوں جانب سے بڑھتے ہوئے لوگوں کے تبادلوں اور سیاحت کے ذریعے تعلقات مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ تمام عوامل بلا شبہ فریقین کے درمیان اقتصادی تعاون کو آگے بڑھانے کے لئے ایک سازگار ماحول پیدا کرتے ہیں۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link