چینی وزیر دفاع ڈونگ جون نے کہا ہے کہ چین تمام فریقوں کے ساتھ مل کر ایک زیادہ منصفانہ اور مساوی عالمی سلامتی نظم ونسق کے قیام کو فروغ دینے کے لئے تیار ہے۔(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)چینی وزیر دفاع ڈونگ جون نے کہا ہے کہ چین تمام فریقوں کے ساتھ مل کر ایک زیادہ منصفانہ اور مساوی عالمی سلامتی نظم ونسق کے قیام کو فروغ دینے کے لئے تیار ہے۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار ویت نام کے وزیر دفاع فان وین جیانگ، یوراگوئے کے وزیر دفاع سندرا لازو اور صومالیہ کے وزیر دفاع احمد معلم فقی کے ساتھ الگ الگ ملاقاتوں میں کیا۔ یہ تینوں وزرائے دفاع 17 سے 19 ستمبر تک ہونے والے 12 ویں بیجنگ شیانگ شان فورم میں شرکت کے لئے بیجنگ میں موجود تھے۔
چینی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ دنیا اس وقت تبدیلی اور اضطراب کے نئے دور میں داخل ہو رہی ہے، جہاں بالخصوص گلوبل ساؤتھ سے امن، ترقی اور تعاون کے مطالبات زور پکڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین باہمی تزویراتی اعتماد کو مستحکم کرنے، دفاع اور سلامتی سے متعلق تعاون کو گہرا کرنے، دنیا میں امن، استحکام اور ترقی کی مضبوط قوت بنے رہنے اور زیادہ منصفانہ اور مساوی عالمی سلامتی نظم ونسق کی تعمیر کے لئے تمام فریقین کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔
ملاقاتوں کے دوران غیرملکی وزرائے دفاع نے فورم کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد دی اور مکالمے، تبادلوں کے فروغ، دوستی اور باہمی تعاون بڑھانے اور اتفاق رائے پیدا کرنے میں چین کے کلیدی کردار کو سراہا۔
ویت نامی وزیر دفاع نے کہا کہ ویت نام عوامی تبادلوں، مشترکہ مشقوں، تربیت اور سرحدی دفاعی تبادلوں جیسے شعبوں میں چین کے ساتھ تعاون مستحکم کرنے کا خواہشمند ہے۔ ویت نام مشترکہ مستقبل کی حامل ویت نام۔چین برادری کی مضبوط اور پائیدار ترقی کو بھی آگے بڑھانا چاہتا ہے۔
یوراگوئے کے وزیر دفاع نے کہا کہ ان کا ملک مختلف شعبوں میں چین کے کامیاب تجربات سے استفادہ کرنا چاہتا ہے اور دفاع، سلامتی، بین الاقوامی امن مشنز اور دیگر شعبوں میں چین کے ساتھ تعاون کو مزید فروغ دینے کا خواہشمند ہے۔
صومالیہ کی طرف سے ایک چین کے اصول پر کاربند رہنے پر زور دیتے ہوئے فقی نے کہا کہ صومالیہ دفاع اور سلامتی کے شعبوں میں چین کے ساتھ عملی تعاون کو مضبوط بنانے اور دونوں ممالک کی افواج کی مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت کو مسلسل بہتر بنانے کا خواہاں ہے۔
