وزیراعظم شہبازشریف سعودی عرب پہنچے جہاں ان کا تاریخ ساز استقبال کیا گیا جس کے بعد محمد بن سلمان سے ملاقات ہوئی جس دوران دونوں رہنماؤں نے سٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے (SMDA) پر دستخط کیئے ، معاہدہ دونوں ممالک کی سلامتی بڑھانےاورامن کےحصول کےلیےمشترکہ عزم کی عکاسی کرتاہے۔
اعلامیہ کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دہائیوں پر محیط تاریخی شراکت داری ہے ، معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا ہے، معاہدہ کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع اور تحفظ کو مضبوط بنانا ہے، معاہدے کے مطابق کسی بھی ایک ملک پر جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پرتپاک استقبال اور مہمان نوازی پر ولی عہد کا شکریہ ادا کیااور سعودی عرب کی ترقی اور خوشحالی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔
دونوں رہنماؤں نے وفود کی موجودگی میں باضابطہ مذاکرات کیے ، دونوں ملکوں نے تاریخی – اسٹریٹجک تعلقات اور باہمی دلچسپی کے موضوعات پر تبادلہ خیال ، وزیراعظم شہباز شریف نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔
سعودی ولی عہد نے وزیراعظم شہباز شریف کی صحت اور پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ۔
پاکستان اورسعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹیجک باہمی دفاعی معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے بعد پاکستان حرمین شریفین کے تحفظ میں سعودی عرب کا شراکت دار بن گیا ، مقدس مقامات کے دفاع میں پاکستان سعودی عرب کے شانہ بشانہ ہے، معاہدہ پاکستان اور سعودی عرب میں دفاعی تعاون کی مضبوطی کو ثابت کرتا ہے، دونوں ممالک کے سربراہان نے انقلابی معاہدے پر دستخط کیے، فیلڈ مارشل سید عاصم منیرنے معاہدے کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا ۔
موجودہ اور متوقع خطرات و چیلنجز کے تناظر میں، یہ معاہدہ دفاع کو مضبوط بنانے اور دونوں ممالک کی دفاعی صلاحیتوں کی تیاری اور انضمام کو بڑھانے کا مقصد رکھتا ہے تاکہ دونوں ممالک کی سلامتی اور علاقائی سالمیت کو لاحق کسی بھی خطرے کا مقابلہ کیا جا سکے، اس معاہدے کی شقوں کے تحت، کسی بھی ملک پر بیرونی مسلح حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہو گا، اس طرح یہ معاہدہ ایک اہم اور تاریخی سنگِ میل کی حیثیت اختیار کرتا ہے۔
اس معاہدے پر دستخط دونوں ممالک کے گہرے دوطرفہ تعلقات اور سیکورٹی تعاون کی توثیق کرتے ہیں، جو گزشتہ کئی دہائیوں سے مشترکہ فوجی تربیت، کثیر الجہتی مشقوں اور دفاعی صنعتی تعاون کے ذریعے ظاہر ہوتا رہا ہے، یہ معاہدہ امن کے فروغ اور علاقائی و عالمی سلامتی کو مستحکم کرنے کے مشترکہ مقاصد کی بھی خدمت کرتا ہے، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ دونوں کے لیے سیکورٹی، معیشت اور سفارت کاری میں انتہائی فائدہ مند ہے۔
جائنٹ دفاع سے مراد ہے کہ دونوں ممالک کسی بھی خطرے سے مشترکہ ڈیل کریں گے اور اپنے دفاع کے لئے ایک ملک کی طاقت دوسرے ملک کے دفاع کے لئے موجود ہو گی۔
شہبازشریف کا تاریخ ساز استقبال
وزیراعظم شہبازشریف کا طیارہ سعودی عرب کی فضائی حدود میں داخل ہوا تو سعودی ایئر فورس کے ایف 15 طیاروں نے وزیراعظم کے طیارے کو اپنے حصار میں لیا اور خصوصی پروٹوکول کے ساتھ ایئر پورٹ تک پہنچایا ۔
کنگ خالد ائیر پورٹ، ریاض پہنچنے پر ریاض کے نائب گورنر محمد بن عبد الرحمن بن عبد العزیز، پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی، پاکستان کے سعودی عرب میں سفیر احمد فاروق اور اعلیٰ سفارتی حکام نے وزیراعظم اور پاکستانی وفد کا پرتپاک استقبال کیا، وزیرِ اعظم کی ریاض آمد پر پورے شہر میں سبز ہلالی پرچم لہرائے گئے۔
اس موقع پر وزیرِ اعظم کو 21 توپوں کی سلامی اور سعودی عرب کی افواج کے چاک و چوبند دستے نے سلامی پیش کی۔
وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کے لیے سعودی شاہی دیوان قصر یمامہ پہنچے جہاں وزیرِ اعظم کا سعودی شاہی پروٹوکول کے ساتھ گھڑ سواروں نے استقبال کیا۔ وزیراعظم کو سعودی مسلح افواج کے دستوں نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔
