پنجاب میں دریائے راوی، ستلج اور چناب میں آنے والے شدید سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی۔ اب تک 101 شہری جاں بحق ہو چکے ہیں، جب کہ 4 ہزار 700 سے زائد دیہات اور 45 لاکھ 70 ہزار افراد اس آفت سے متاثر ہوئے ہیں۔ ریسکیو آپریشن کے دوران 25 لاکھ 12 ہزار سے زائد متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق، دریائے چناب کے سیلاب سے 2 ہزار 489، دریائے ستلج سے 701 اور دریائے راوی سے 1 ہزار 458 موضع جات متاثر ہوئے۔ مجموعی طور پر لاکھوں افراد اپنے گھروں اور مال مویشیوں سمیت متاثر ہوئے ہیں۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کے مطابق متاثرہ اضلاع میں 392 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں، جہاں متاثرین کو عارضی پناہ فراہم کی جا رہی ہے۔ اسی طرح 493 میڈیکل کیمپس میں مفت علاج اور ادویات دی جا رہی ہیں، جب کہ 422 ویٹرنری کیمپس میں مویشیوں کی دیکھ بھال اور علاج جاری ہے۔ اب تک تقریباً 20 لاکھ 19 ہزار مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
ڈیموں کی صورتحال بھی تشویشناک ہے۔ ریلیف کمشنر کے مطابق بھارت کے زیر انتظام بھاکڑا ڈیم 88 فیصد، پونگ ڈیم 94 فیصد اور تھین ڈیم 89 فیصد تک بھر چکے ہیں۔ پاکستان میں منگلا ڈیم 93 فیصد اور تربیلا ڈیم اپنی مکمل گنجائش یعنی 100 فیصد تک بھر چکا ہے، جس کے باعث دریاؤں میں پانی کا بہاؤ مزید خطرناک ہو سکتا ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق حالیہ سیلاب میں مختلف حادثات اور ڈوبنے کے واقعات میں 101 شہری جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ تاہم حکومت پنجاب نے اعلان کیا ہے کہ متاثرہ شہریوں کے جانی و مالی نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا۔
ادھر ترکیہ کی کوآپریشن اینڈ کوآرڈینیشن ایجنسی (ٹیکا) نے بھی سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ہنگامی امدادی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ امدادی سرگرمیوں کے تحت قصور، جھنگ، بہاولنگر، مظفرگڑھ، وزیرآباد، سیالکوٹ اور ملتان سمیت مختلف اضلاع میں گرم کھانے، گھریلو کٹس اور موبائل ہیلتھ کیمپس فراہم کیے جا رہے ہیں۔ ان کیمپس میں متاثرین کو طبی مشاورت اور مفت ادویات دی جا رہی ہیں۔
