وفاقی حکومت نے مالی سال 25-2024 کے لیے پروویڈنٹ فنڈز پر منافع کی شرح گھٹا کر 12.46 فیصد مقرر کر دی ہے۔ گزشتہ مالی سال یہ شرح 13.97 فیصد تھی، یوں اس بار منافع میں 1.51 فیصد پوائنٹس کی کمی ہوئی ہے۔
وزارتِ خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق نئی شرح جنرل پروویڈنٹ فنڈ (GPF) اور کنٹریبیوٹری پروویڈنٹ فنڈ (CPF) پر لاگو ہوگی اور مالی سال کے دوران ان فنڈز میں جمع ہونے والی تمام رقم اسی شرح سے منافع حاصل کرے گی۔
یہ دوسری بار ہے کہ حکومت نے لگاتار منافع کی شرح کم کی ہے۔ پچھلے مالی سال میں بھی یہ شرح 14.22 فیصد سے کم کر کے 13.97 فیصد کر دی گئی تھی۔
یہ کمی وزارتِ ریلوے اور وزارتِ دفاع کے ماتحت پروویڈنٹ فنڈز پر بھی اثر انداز ہوگی، تاہم ان محکموں کے لیے الگ ہدایات جاری کی جائیں گی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اس کی مجموعی مالیاتی پالیسی کا حصہ ہے، جس کے تحت صوبائی حکومتوں اور سرکاری اداروں کو دیے گئے قرضوں پر بھی شرح سود میں معمولی کمی کی گئی ہے۔ اس وقت کیش ڈویلپمنٹ لونز (CDLs) پر شرح سود 17.74 فیصد مقرر کی گئی ہے، جو گزشتہ سال 17.84 فیصد تھی۔
ماہرین کے مطابق حکومت بین الاقوامی اداروں سے کم شرح پر قرض لے کر صوبوں اور سرکاری اداروں کو زیادہ شرح پر فراہم کرتی ہے۔ ان قرضوں سے حاصل ہونے والی آمدنی وفاق کے مالی وسائل کا اہم ذریعہ ہے۔ مالی سال 25 میں حکومت کو ان قرضوں کے سود کی مد میں تقریباً 245 ارب روپے ملنے کی توقع ہے، جبکہ آئندہ مالی سال 26 کے لیے یہ ہدف 284 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
