ہفتہ, ستمبر 13, 2025
انٹرنیشنلجنوبی ایشیا کے بچوں کو بڑھتے ہوئے غذائی بحران کا سامنا ہے،...

جنوبی ایشیا کے بچوں کو بڑھتے ہوئے غذائی بحران کا سامنا ہے، یونیسیف

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کے ریلوے سٹیشن میں بچے ایک ریل میں سوار ہیں-(شِنہوا)

ڈھاکہ(شِنہوا)اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا کے بچوں کو غذائیت کے بڑھتے ہوئے بحران کا سامنا ہے، جہاں لاکھوں بچے غذائی قلت، انیمیا اور موٹاپے کا شکار ہیں۔

یونیسیف نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کئے گئے تو لاکھوں بچوں کا مستقبل خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

"منافع کی خاطر خوراک فراہمی: خوراک کا ماحول بچوں کو کیسے نقصان پہنچا رہا ہے” کے موضوع پر یونیسیف کی نئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں سال 2000 کے بعد سے 5 سے 19 سال کی عمر کے زیادہ وزن والے بچوں کی تعداد پانچ گنا بڑھ کر 7 کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق خطے میں سکول جانے والے 48 فیصد نوجوانوں نے بتایا کہ ان کے سکولوں میں کینٹین یا ٹک شاپ جیسی فوڈ سروسز موجود ہیں تاہم دستیاب خوراک کا معیار ایک بڑا مسئلہ ہے۔

غیر صحت مند اشیاء جیسے پیک شدہ اسنیکس (61 فیصد)، فاسٹ فوڈز (55 فیصد) اور میٹھے مشروبات (55 فیصد) عام طور پر دستیاب ہیں، جو ایک تشویشناک بات ہے۔

یونیسیف کے مطابق خاص طور پر بنگلہ دیش میں یہ رجحان بہت نمایاں ہے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پیک شدہ اور فاسٹ فوڈز صحت مند متبادل جیسے تازہ پکے ہوئے کھانے، سبزیوں اور پھلوں کے مقابلے میں زیادہ استعمال کئے جاتے ہیں۔

یہ رجحان بچوں میں بڑھتے ہوئے موٹاپے اور صحت کے دیگر مسائل کی ایک بڑی وجہ ہے۔

اگرچہ بنگلہ دیش میں اس وقت صرف 8 فیصد بچے زیادہ وزن یا موٹاپے کا شکار ہیں لیکن سکول جیسے اہم ماحول میں غیر صحت مند خوراک کی آسان دستیابی مستقبل میں صحت کے سنگین مسائل پیدا کرسکتی ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!