ہفتہ, ستمبر 13, 2025
تازہ ترینچین کی تسائی نیاؤ کمپنی اپنی 5 روزہ عالمی ترسیلی سروس مزید...

چین کی تسائی نیاؤ کمپنی اپنی 5 روزہ عالمی ترسیلی سروس مزید 6 ممالک تک پھیلائے گی

جرمنی کے شہر ہینوور میں ہینوور میلہ 2025 کے دوران شہری تسائی نیاؤ کے نمائشی سٹال دیکھ رہے ہیں-(شِنہوا)

ہانگ ژو(شِنہوا)علی بابا کی  ترسیلی کمپنی "تسائی نیاؤ” نے کہا ہے کہ وہ اپنی ” عالمی 5 روزہ ترسیلی” سروس کو مزید 6 ممالک ویتنام، سنگاپور، فلپائن، ہنگری، آسٹریا اور قطر  تک توسیع دے گی اور یہ عمل 2025 کے اختتام تک مکمل کر لیا جائے گا۔

تسائی نیاؤ کے سی ای او وان لین نے کہا ہے کہ کمپنی نے اس سال کئی بڑے ای کامرس پلیٹ فارمز کے ساتھ سرحد پار شراکت داری کو مضبوط کیا ہے اور یورپ، لاطینی امریکہ اور جنوب مشرقی ایشیا میں فضائی مال برداری کی صلاحیت میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔

وان لین نے مزید کہا کہ تسائی نیاؤ چین کے جدید سپلائی چین کے طریقہ کار کو بیرون ملک بھی اپنا رہی ہے، گوداموں کے معیارات کو بہتر بنا رہی ہے اور ان چینی برانڈز کی مدد کر رہی ہے جو بیرون ملک وسعت اختیار کر رہے ہیں، اس کے علاوہ ان بین الاقوامی برانڈز کو بھی تعاون فراہم کر رہی ہے جو عالمی منڈیوں میں ترقی کے خواہاں ہیں۔

تسائی نیاؤ نے قطر ایئرویز کارگو کے ساتھ طویل المدتی تزویراتی شراکت داری قائم کی ہے، جس کے تحت چین-یورپ مرکزی روٹس پر ہفتہ وار کارگو پروازوں کی تعداد دوگنا سے بھی زیادہ ہو جائے گی۔ کمپنی کے مطابق اس اقدام سے گنجائش میں اضافہ ہوگا، شیڈول پر اعتماد بہتر ہوگا اور ای کامرس پلیٹ فارمز جیسے علی ایکسپریس کے لئے زیادہ لچکدار ترسیلی مواقع دستیاب ہوں گے۔

قطر ایئرویز کارگو کے چیف کارگو آفیسر مارک دروش نے کہا کہ چین دنیا کے اہم ترین تجارتی شراکت داروں میں سے ایک ہے اور فضائی مال برداری کی طلب کا ایک بنیادی ذریعہ ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ دونوں کمپنیوں کے درمیان تعاون گاہکوں کے لئے موثر اور اعلیٰ معیار کی عالمی نقل وحمل کی خدمات فراہم کرے گا۔

تسائی نیاؤ نے بیرون ملک 9 اہم منڈیوں، جن میں سپین، فرانس، امریکہ اور میکسیکو شامل ہیں، میں اپنی مقامی ایکسپریس ڈیلیوری نیٹ ورک کو وسعت دی ہے۔ کمپنی کےمطابق خاص طور پر اپریل سے اب تک بیرون ملک فروخت کنندگان کی جانب سے تسائی نیاؤ کی مقامی ترسیلی خدمات کے ذریعے بھیجے جانے والے پارسلز کی تعداد میں 200 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!