جمعہ, ستمبر 12, 2025
تازہ ترین نانجنگ قتلِ عام ایک ناقابلِ فراموش واقعہ تھا، کرس میگی کو اپنے...

 نانجنگ قتلِ عام ایک ناقابلِ فراموش واقعہ تھا، کرس میگی کو اپنے دادا کی بہادری پر آج بھی فخر ہے

جان میگی ایک امریکی مشنری تھے جنہوں نے نانجنگ قتلِ عام کی دستاویزی فوٹیج خفیہ طور پر ریکارڈ کی تھی۔

13 دسمبر 1937 کو جاپانی فوج کے نانجنگ پر قبضے کے بعد ہونے والے قتلِ عام میں 3 لاکھ سے زائد چینی شہری اور غیر مسلح فوجی مارے گئے تھے۔

جان میگی نے 1937 میں جاپانی حملہ آوروں کے مظالم  کو خفیہ طور پر ریکارڈ کیا اور 105 منٹ کی دستاویزی فوٹیج بنائی۔ یہ فوٹیج قتلِ عام کی واحد فلمی شہادت سمجھی جاتی ہے۔

وہ سیف زون انٹرنیشنل کمیٹی اور پناہ گزینوں کے ہسپتال کے بانیوں میں سے شامل تھے اور انہوں نے جاپانی جارحیت کے دوران بے شمار چینی باشندوں کو لقمہ اجل بننے سے بچایا۔

بدھ کے روز جاپانی جارحیت کے خلاف مزاحمتی جنگ اور فسطائیت کیخلاف عالمی جنگ میں چینی عوام کی فتح کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر شِنہوا سے گفتگو کرتے ہوئے جان میگی کے پوتے کرس میگی نے اپنے دادا کے بہادرانہ کارنامے یاد کئے۔

ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): کرس میگی، جان میگی کا پوتا

"13 دسمبر 1937 آیا اور نانجنگ شہر حملہ آوروں کے قبضے میں چلا گیا۔ اس کے بعد قتلِ عام شروع ہوا۔نانجنگ میں نہایت ہی ہولناک مظالم ڈھائے گئے۔ یہی در اصل ان کی نانجنگ کی کہانی ہے۔ انہوں نے ان مظالم کی فلمبندی بھی کی جن کا ذکر آپ ان کی ڈائریوں میں پڑھ سکتے ہیں۔ لیکن حالات اس سے کہیں زیادہ خوفناک تھے جتنا وہ ریکارڈ کر پائے۔ وہ دیکھتے تھے کہ کتنے لوگ موت کے لئے لے جائے جا رہے ہیں۔ اور میرے خیال میں میرے دادا نے یہ ثابت کر دیا کہ ان کا اصل مقصد وہیں رک کر ان لوگوں کی مدد کرنا تھا جنہیں واقعی مدد کی ضرورت تھی۔”

جب اپنے دادا اور چین کی دوستی کا ذکر آیا تو کرس کئی بار آبدیدہ ہو گئے۔

ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): کرس میگی، جان میگی کا پوتا

"ایک دن میں نانجنگ میں فوٹوگرافی کر رہا تھا۔ میں نے ایک شخص کو اپنی طرف آتے دیکھا۔ مجھے لگا کہ میں ابھی رو پڑوں گا۔ وہ شخص میرے قریب آ کر کہنے لگا، ‘کیا آپ مسٹر میگی ہیں؟’ میں نے کہا، ‘ہاں۔’ اس نے پوچھا، ‘کیا آپ میگی کے پوتے ہیں؟’ میں نے کہا، ‘ہاں۔’ تو وہ بولا  ‘شکریہ، اپنے دادا کا ہر بات کے لئے شکریہ ادا کیجیے۔’ یہ سنتے ہی میں رونے لگا۔ کیونکہ یہی اصل تعلق تھا، یہی سچائی کی سمجھ تھی کہ اس کے پیچھے دوستی اور محبت کا ایک بندھن چھوڑ دیا گیا تھا۔ میں نانجنگ اس خیال کے ساتھ گیا تھا کہ مظالم کی ہولناکی مجھ پر غالب آ جائے گی لیکن وہاں تو محبت اور تعلق کا احساس زیادہ گہرا تھا جو میرے دادا نانجنگ کے لوگوں اور ان کی نسلوں کے ساتھ چھوڑ گئے تھے۔یہ میرے لئے بے حد حیران کن اور یادگار تجربہ تھا۔”

کرس، جو اب 67 برس کے ہیں اور میلبورن میں مقیم ہیں، نے اپنے نوجوانی کے دنوں کو یاد کیا جب وہ امریکہ میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ اُنہوں نے کہا کہ مغربی کلاس رومز اور میڈیا میں نانجنگ قتلِ عام کا بہت کم ہی ذکر کیا جاتا ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 3 (انگریزی): کرس میگی، جان میگی کا پوتا

"میں نے 20 ویں صدی کی چین کی تاریخ پڑھنے کی غرض سے ایک کلاس لی لیکن اس میں  نانجنگ کے بارے میں کچھ بھی شامل نہیں تھا۔ اس طرح یہ واقعہ عمومی طور پر تاریخ کی کتابوں میں بھلا دیا گیا ہے حالانکہ یہ دوسری جنگِ عظیم کے دوران چین کا شاید سب سے ہولناک واقعہ تھا۔”

کرس نے چینی عوام کی فتح اور چین کی شاندار ترقی کو سراہا اور اس کی بھرپور تائید کی۔

ساؤنڈ بائٹ 4 (انگریزی): کرس میگی، جان میگی کا پوتا

"آپ چینی عوام کی ناقابلِ یقین بہادری کا اندازہ لگائیں۔ چین کی 20 ویں صدی کی کہانی دکھ اور تکالیف سے بھری ہوئی تھی۔ اور پھر بالآخر ان دکھوں کے نتیجے میں فتح حاصل ہوئی۔ غربت سے خوشحالی تک، جنگ سے فتح تک اور آج کی دنیا کا سب سے مؤثر اور قابلِ صلاحیت صنعتی نظام تک۔ میں نے یہ سب کچھ زیادہ تر نانجنگ جبکہ  کچھ بیجنگ، شنگھائی اور گوانگ ژو میں بھی دیکھا ہے۔ آپ وہاں کے لوگوں کو دیکھیں، ان کی زندگیاں اچھی ہیں۔ وہ خوشحال نظر آتے ہیں۔ خوبصورت دکانیں ہیں، شاندار اپارٹمنٹس ہیں یعنی سب کچھ موجود ہے۔”

ملبورن، آسٹریلیا سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!