جمعرات, ستمبر 11, 2025
انٹرنیشنلقطر میں حماس پر حملے کا فیصلہ امریکہ کا نہیں اسرائیلی وزیراعظم...

قطر میں حماس پر حملے کا فیصلہ امریکہ کا نہیں اسرائیلی وزیراعظم کا تھا، ٹرمپ

قطرکے شہر دوحہ میں اسرائیلی فضائی حملے کی جگہ پر سکیورٹی اہلکار تعینات ہیں۔(شِنہوا)

واشنگٹن(شِنہوا)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ قطر کے دارالحکومت میں حماس پر حملے کا فیصلہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے کیا تھا۔ یہ فیصلہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے نہیں کیا گیا تھا۔

ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل” پر لکھا ہے کہ یہ فیصلہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کیا تھا، یہ میرا فیصلہ نہیں تھا۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ جیسے ہی منگل کی صبح امریکی فوج نے انہیں اسرائیلی حملے سے آگاہ کیا تو انہوں نے فوری طور پر خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف کو ہدایت کی کہ قطری حکام کو ممکنہ حملے سے آگاہ کیا جائے لیکن بدقسمتی سے اطلاع دینے میں تاخیر ہو چکی تھی اور حملہ روکا نہ جا سکا۔

امریکہ کے مقامی میڈیا نے ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ جب تک وٹکوف قطری حکام کو حملے سے مطلع کرتے اسرائیلی بم پہلے ہی قطر میں اپنے ہدف کو نشانہ بنا چکے تھے۔

ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ قطر ایک خودمختار ملک اور امریکہ کا قریبی اتحادی ہے اور ایسے وقت میں جب وہ ہمارے ساتھ مل کر بہادری سے امن قائم کرنے کی کوشش کر رہاہے، اس پر یکطرفہ بمباری نہ تو اسرائیل اور نہ ہی امریکہ کے مقاصد کو آگے بڑھاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ قطر کو امریکہ کا مضبوط اتحادی اور دوست سمجھتے ہیں اور حملے کی جگہ کے بارے میں انہیں بہت افسوس ہے تاہم انہوں نے حماس کو ختم کرنے کے مقصد کو قابل قدر ہدف قرار دیا۔

ٹرمپ نے تصدیق کی کہ حملے کے بعد انہوں نے قطر کے امیر اور وزیراعظم سے بات کی اور انہیں  یقین دہانی کرائی کہ ایسا کوئی واقعہ دوبارہ ان کی سرزمین پر نہیں ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ قطر کے ساتھ دفاعی تعاون کا معاہدہ مکمل کریں۔

امریکی ذرائع ابلاغ کے ادارے ایگزیوز کے مطابق اسرائیلی کارروائی نے ٹرمپ کے کچھ اعلیٰ مشیروں کو سخت ناراض کیا ہے کیونکہ وائٹ ہاؤس کو امید تھی کہ ہفتے کے آخر تک غزہ میں امن سے متعلق ٹرمپ کی تازہ تجویز پر حماس کا جواب موصول ہو جائے گا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکام خاص طور پر اس بات پر ناراض تھے کہ انہیں بہت دیر سے اطلاع دی گئی، جس کے باعث وہ اسرائیل کے منصوبے پر کوئی رائے نہیں دے سکے۔

رپورٹ میں ایک باخبر ذریعے کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ حملے سے ایک دن قبل اسرائیلی وزیر برائے تزویراتی امور رون ڈرمر نے میامی میں سٹیو وٹکوف اور ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر سے ملاقات کی لیکن حملے کے منصوبے کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔

رپورٹس کے مطابق قطر میں یہ حملہ اس علاقے میں موجود سب سے بڑی امریکی فوجی چھاؤنی کے قریب کیا گیا۔ حماس نے کہا کہ اس کی مذاکراتی ٹیم حملے میں محفوظ رہی لیکن 6 افراد مارے گئے، جن میں تنظیم کے محافظ اور ایک قطری سکیورٹی افسر شامل تھا۔

حماس کا کہنا ہے کہ یہ حملہ اس وقت ہوا جب ان کی ٹیم ٹرمپ کی جانب سے پیش کی گئی نئی امریکی امن تجویز پر گفتگو کر رہی تھی۔ انہوں نے نیتن یاہو کی حکومت پر بین الاقوامی ثالثی کو سبوتاژ کرنے کا الزام لگایا۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!