پشاور: سرکاری حکام نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں 8 ہزار سے زائد فتنہ الخوارج دہشت گرد سرگرم ہیں، یہ مختلف اضلاع میں سیکیورٹی اور امن و امان کے لیے سنگین خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
سرکاری حکام کے مطابق دہشت گرد افغانستان سے غیر معروف راستوں کے ذریعے پاکستان میں داخل ہوئے ہیں، دہشت گرد بعض اوقات سی پیک روڈ، ڈی آئی خان تا بنوں اور ٹانک میں ناکے بھی لگاتے ہیں اور عام آبادی میں پناہ لے کر سیکیورٹی فورسز پر حملے کر رہے ہیں، ان کارروائیوں کے باعث سیکیورٹی فورسز کو جوابی کارروائی میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے اور انہیں جانی نقصان بھی برداشت کرنا پڑتا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ دہشت گرد پشاور، ٹانک، ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں، لکی مروت، سوات، شانگلہ اور ضم شدہ اضلاع میں موجود ہیں جبکہ باجوڑ اور خیبر میں ان کی تعداد 800 سے زائد ہے۔
