واشنگٹن: امریکہ کے ایک کاروباری رہنما نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20 ویں مرکزی کمیٹی کے تیسرے مکمل اجلاس کی اقتصادی پالیسیوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات سے مقامی مارکیٹ کی طلب بڑھانے، مارکیٹ سے نکلنے کا میکانزم بہتر بنانے ، ٹیکنالوجی اختراع اور ماحول دوست ترقی کے فروغ میں مدد ملے گی۔
واشنگٹن میں شِنہوا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں امریکہ چین بزنس کونسل کے صدر کریگ ایلن نے کہا کہ وہ حالیہ تیسرے اجلاس کے فیصلوں سے خوسش ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ اقتصادی پالیسی درست راہ پر آگے بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کھپت بڑھانے اورملکی سطح پر طلب میں اضافے کے لئے پیش کردہ اقدامات کو سراہا اور ان عملی اقدامات کو ایک مثبت اشارہ قرار دیا جس سے چینی حکومت درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے۔
مغرب کے زائد گنجائش کے بیانیہ سے متعلق امریکی کاروباری رہنما نے کہا کہ چین کی مینوفیکچرنگ برآمدات اس وقت بڑھ رہی ہے اوربینکوں نے پیداواری شعبے کے لیے قرض میں نمایاں اضافہ اور جائیداد شعبے کے لیےقرض میں خاطر خواہ کمی کی ہے۔ تاہم چینی مینوفیکچررز کو کم منافع اور کم گنجائش سے استفادہ جیسے مسائل کا سامنا ہے۔
ایلن نے مزید کہا کہ انہیں یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ اجلاس میں دیوالیہ پن کے قانون پر نظر ثانی پر تبادلہ خیال کیا گیا جو خراب کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کمپنیوں کو دیوالیہ ہونے پرمارکیٹ سے باہر نکلنے میں معاونت کرتا ہے جس سے چینی معیشت کی مجموعی ترقی کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔
اجلاس میں ٹیکنالوجی اور اختراع پر بھی زور دیا گیا جس کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چونکہ چین تحقیق اور ترقی پر پہلے ہی اپنے جی ڈی پی کا 2.6 فیصد خرچ کررہا ہے اس لئے توقع کی کہ اس میں اضافہ ہوگا جو امریکی کاروباری اداروں کے لئے اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں اختراع اور ماحول دوست معیشت پر زور دیا گیا اور یہ دونوں امریکی معیشت، امریکی کمپنیوں کے لئے مفید اور اہم مرکزی نقطہ ہیں جن میں ہم شراکت دار بن سکتے ہیں۔
