ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں چائنہ جیانگسو سروس ٹریڈ فئیر2025 میں لوگ ایک سٹال پر چینی مصنوعات دیکھ رہے ہیں۔ (شِنہوا)
کوالالمپور(شِنہوا)ایک ملائیشین ماہر تعلیم نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ ملائیشیا کا تعاون اس وقت نہایت اہم کردار ادا کرے گا جب وہ اپنے قومی ترقیاتی منصوبے کے تازہ ترین مرحلے پر عملدرآمد کرے گا جس کا مقصد ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ دینا اور اس کی لچک کو مضبوط بنانا ہے۔
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ملائیشیا سے تعلق رکھنے والی لی پے مے نے حالیہ انٹرویو میں شِنہوا کو بتایا کہ ملائیشیا کی تازہ ترین پانچ سالہ قومی ترقیاتی منصوبہ بندی یعنی 13 واں ملائیشیا پلان (13 ایم پی) صحت کی سہولیات کے معیار کو بہتر بنانے، تعلیمی اصلاحات کے ذریعے اعلیٰ مہارت یافتہ افرادی قوت تیار کرنے اور ملائیشیا کو مصنوعی ذہانت (اے آئی)، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور قابل تجدید توانائی کے شعبوں میں علاقائی رہنما بنانے کو ترجیح دیتی ہے۔ یہ وہ شعبے ہیں جن میں چین پہلے ہی نمایاں ترقی کر چکا ہے اور تعاون اور علم کے تبادلے کے ذریعے مدد فراہم کرسکتا ہے۔
لی پے مے نے کہا کہ پیداوار کی بہتری اور ماحول دوست تبدیلی کے میدان میں ملائیشیا اور چین اعلیٰ معیار کی پیداوار اور تکنیکی تعلیم میں تعاون کے امکانات تلاش کر رہے ہیں۔ تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم و تربیت (ٹی وی ای ٹی) پروگراموں میں چین کی حمایت سے توقع ہے کہ اے آئی، برقی گاڑیوں اور ماحول دوست توانائی جیسے شعبوں میں ملائیشیا کی ہنر مند افرادی قوت کو فروغ ملے گا۔
لی پے مے نے مزید کہا کہ ملائیشیا نئی منڈیوں کی تلاش اور بالخصوص چین کے ساتھ موجودہ تجارتی تعلقات کو وسعت دینے کے لئے فعال اقدامات کر رہا ہے تاکہ اعلیٰ قدر اور اختراعی شعبوں میں مسلسل ترقی یقینی بنائی جا سکے۔
لی پے مے نے کہا کہ پیداوار، ٹیکنالوجی اور پائیدار طریقوں میں چین کی مہارت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ملائیشیا اپنے13 ایم پی مقاصد کو آگے بڑھا رہا ہے اور ایک مضبوط معیشت کی تعمیر کر رہا ہے جو عالمی غیر یقینی صورتحال کا مقابلہ کرسکتی ہے۔
