ایمان ابراہیم کینّو جن کی عمر 75 سال ہے 2013 میں شام میں جاری پرتشدد حالات سے بچتے ہوئے لبنان کے کیترمایا کیمپ جا پہنچیں۔
ساوٴنڈ بائٹ 1 (عربی): ایمان ابراہیم کینّو پناہ گزین حلب شام
"میں نے تین بیٹے اور ایک بیٹی کھو دی ہے۔ ان کے بچے اتنے چھوٹے تھے کہ اپنے بل بوتے پر نہیں رہ سکتے تھے۔ میں اپنے یتیم پوتے پوتیوں کو لے کر یہاں آگئی تھی۔اس وقت سب سے بڑا بچہ نو سال کا تھا اور سب سے چھوٹا صرف گیارہ ماہ کا تھا۔ میں انہیں ساتھ لے کر یہاں پناہ لینے آئی تھی۔”
کیمپ میں زندگی نہایت کٹھن ہے خصوصاً لبنان کی شدید گرمیوں اور سردیوں میں۔
ساوٴنڈ بائٹ 2 (عربی): ایمان ابراہیم کینّو پناہ گزین حلب شام
"سردی ابھی آئی نہیں ہے لیکن ہم کیمپ میں پہلے ہی مشکلات جھیل رہے ہیں۔ موجودہ گرمی میں ہمارے پاس نہ پنکھا ہے نہ ہی کپڑے دھونے کی مشین۔ حالات بہت خراب ہیں لیکن شام واپس جانے کا کوئی راستہ بھی نہیں ہے۔”
لبنان کی پناہ کے لیے شکر گزار ہونے کے باوجود ایمان کینّو کی سب سے بڑی خواہش اپنے وطن لوٹنے کی ہے۔
ساوٴنڈ بائٹ 3 (عربی): ایمان ابراہیم کینّو پناہ گزین حلب شام
"میں لبنانی حکومت کی شکر گزار ہوں کہ انہوں نے ہمیں پناہ دی ہے اور ہر ممکن مدد کی ہے۔ میں خوش ہوں کہ بچوں کو کسی طرح تعلیم ملی اور وہ محفوظ ماحول میں بڑے ہوئے ہیں۔ میری سب سے بڑی خواہش یہ ہے کہ وطن واپس جا سکوں، اپنے پوتے پوتیوں کو پڑھتا دیکھ سکوں اور اپنے بچوں کی قبروں پر جا سکوں۔”
بیروت لبنان سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link