منگل, اگست 26, 2025
انٹرنیشنلدو ریاستی حل امریکا کی ترجیح ہے نہ ایجنڈے میں شامل، مائیک...

دو ریاستی حل امریکا کی ترجیح ہے نہ ایجنڈے میں شامل، مائیک ہکابی

تل ابیب: اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر مائیک ہکابی نے کہا ہے کہ دو ریاستی حل امریکا کی ترجیحات میں نہیں ہے، امریکی صدر کی زبان سے یہ کبھی نہیں سنا ہے کہ دو ریاستی حل ہمارے لیے کوئی اہم ترین چیز ہے جس کو ہمیں دیکھنا ہے یا جس کے لیے کوشش کرنا ہے۔

عرب میڈیا کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ جب مشرق وسطی میں امن کی بات کرتے ہیں تو فلسطینیوں کی آزاد ریاست ان کے سامنے بالکل نہیں ہوتی ، نہ ہی فلسطینی ریاست کا قیام صدر کے ایجنڈے میں ہے۔

امریکی سفیر نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی یورپی ممالک کی حکومتوں اور فلسطینی اتھارٹی کی ریاست کو جاری مہم کے تناظر میں ان پر الزام لگایا کہ ان کی یہ کوششیں خطے کے امن کی کوشش کو کمزور کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہمہ وقت امن لانے کی سوچتے ہیں اور کوشش کر رہے ہیں اور ہماری یہ جدوجہد انہی کے لیے ہے لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ بعض یورپی ممالک اور فلسطینی اتھارٹی انہی کوششوں کو خراب بلکہ برباد کر رہے ہیں۔ ہکابی نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی یکطرفہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرانے کی مہم میں لگی ہوئی ہے۔

ان کی یہ کوششیں بھی الٹے نتائج دے رہی ہیں۔ امریکی سفیر نے کہا غزہ ایک فلسطینی ریاست ہی تو تھی۔ جو ایک وقت تو ایسابھی تھا کہ سوفیصد فلسطینی ریاست تھی۔ مگر اس کی وجہ سے دو ریاستی حل کے فریم ورک اور اس بارے میں اعتماد دونوں کو نقصان پہنچا ہے۔

غزہ مکمل طور پر ایک فلسطینی ریاست تھی جس کے نتائج پھر لوگوں نے دیکھ لیے۔ مائیک ہکابی نے کہا جو اس وقت میں دیکھتا ہوں وہ یہ ہے کہ فلسطینی اوسلو معاہدے کی طرف جارہے ہیں، ان کی توجہ اس چیز پر نہیں ہے جو ہم فلسطین کے لیے اس وقت میز پر دیکھ رہے ہیں۔

لیکن امریکہ کی حمایت اس کے لیے نہیں ہے امریکی حمایت اپنے اتحادی کے لیے ہے اور امن کے لیے ہے۔ اس لیے بہتر ہوگا کہ یورپی حکومتیں اپنے ان اقدامات کا از سر نو جائزہ لیں جو وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے کر رہی ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا دباو اسرائیلی ریاست پر نہیں حماس پر بڑھانے کی ضرورت ہے، یہ نہ کریں کہ اسرائیل پر اتنا دبا ڈالتے چلے جائیں کہ اسرائیل حماس کے مقابل دفاع کرنے سے ہی قاصر ہو جائے۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!