چین نے بدھ کے روز فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے قائم اقوام متحدہ کے ادارے (یو این آر ڈبلیو اے) کو امداد دینے کے ایک معاہدے پر دستخط کئے ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ چین نے عالمی برادری سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے اس امدادی ادارے کے ساتھ تعاون کا سلسلہ جا ری رکھے جس کے بقول غزہ میں جاری جنگ اور فنڈز کی شدید کمی کے باعث اس کا اپنا وجود خطرے میں پڑ گیا ہے۔
یہ امدادی معاہدہ بیجنگ کے سالانہ عطیات کا حصہ ہے جس پر اردن کے دارالحکومت عمان میں فلسطینی ریاست کے لئے چین کے دفتر کے سربراہ زینگ جیشِین اور یو این آر ڈبلیو اے کے ڈائریکٹر شراکت داری کریم عامر نے دستخط کئے ہیں۔
زینگ نے یو این آر ڈبلیو اے کے اس کردار کو ‘ناگزیر’ قرار دیا جو وہ لاکھوں فلسطینی پناہ گزینوں کو انسانی امداد کی فراہمی کے لئے کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین نے اپنا سالانہ عطیہ بڑھا دیا ہے اور غزہ تنازع کے آغاز سے طبی سامان سمیت دیگر امداد فراہم کی ہے۔
زینگ نے کہا کہ چین عالمی برادری سے اپیل کرتا ہے کہ وہ یو این آر ڈبلیو اے کے ساتھ تعاون جاری رکھے۔ انہوں نےمزید کہا کہ بیجنگ لڑائی کے خاتمے اور دو ریاستی حل کے فریم ورک پر مبنی ایک منصفانہ اور دیرپا حل کے لئے کام کرنے کو تیار ہے۔
یو این آر ڈبلیو اے کو اس وقت ایک بڑے مالی بحران کا سامنا کرنا پڑا جب اسرائیل کی جانب سے عالمی ادارےکے ایک درجن ملازمین پر 7 اکتوبر کو حماس کی زیر قیادت حملوں میں ملوث ہونے کے مبینہ الزام پر کئی اہم عطیہ دہندگان نے فنڈنگ روک دی تھی۔ اگرچہ بعد میں کئی عطیہ دہندگان نے فنڈنگ بحال بھی کر دی تاہم ایجنسی کا کہنا ہے کہ اسے اب بھی بہت بڑی مالیاتی مشکلات کا سامنا ہے۔
یو این آر ڈبلیو اے کی ڈائریکٹر کمیونیکیشنز جولیئٹ ٹوما کا کہنا ہے کہ غزہ میں جاری تباہ کن جنگ کے آغاز سے اب تک اس کے کم از کم 340 ملازمین مارے جا چکے ہیں جبکہ اس وقت ادارہ خود بھی ’بقا کے خطرے‘ سے دوچار ہے۔
ساؤنڈ بائٹ (انگریزی): جولیئٹ ٹوما، ڈائریکٹر کمیونیکیشنز، یو این آر ڈبلیو اے
"چین فلسطینی پناہ گزینوں کا ایک دیرینہ دوست رہا ہے جبکہ یو این آر ڈبلیو اے کا بھی عزیز دوست ہے۔ چین کی جانب سے تعاون کی ہمیشہ ستائش کی گئی ہے۔ ہم خاص طور پر موجودہ حالات میں کسی بھی تعاون پر بے حد شکر گزار ہیں۔”
عمان، اردن سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link