امریکہ کے نیویارک سٹی میں شائقین ایک سینما میں فلم "ڈیڈ ٹو رائٹس” کے پوسٹرکے پاس سے گزر رہے ہیں-(شِنہوا)
نیو یارک(شِنہوا)چین کی تاریخی فلم "ڈیڈ ٹو رائٹس” امریکہ کے بڑے شہروں میں نمائش کے لئے پیش کی گئی ہے، جس نے ناظرین کے دلوں پر گہرا اثر چھوڑا ہے کیونکہ یہ دوسری جنگ عظیم کے سب سے تاریک اور کم جانے جانے والے باب میں سے ایک نان جِنگ قتل عام کو اجاگر کرتی ہے جو اکثر مغربی نصابوں میں شامل نہیں ہوتا۔
یہ فلم 1937 کے نان جِنگ قتل عام کے دوران کی کہانی پر مبنی ہے جو دستاویزی واقعات کی بنیاد پر بنائی گئی ہے۔ فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح چینی شہریوں کا ایک گروہ ایک فوٹوگرافی سٹوڈیو میں پناہ لیتا ہے اور اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر جاپانی فوج کی جانب سے کئے گئے ظلم و ستم کے ثبوت محفوظ کرتا ہے۔
18سالہ فلم بین ایزابیل ینگ نے کہا کہ ان واقعات کا تصور کرنا ہی دل دہلا دینے والا ہے اور یہ سوچنا کہ یہ سب کچھ بغیر سزا کے کیسے گزر گیا۔
نان جِنگ قتل عام جاپان کے چین پر حملے کے دوران 1931 سے 1945 تک کے سب سے خونریز مظالم میں سے ایک ہے۔ نان جِنگ پر جاپانی قبضے کے بعد 6 ہفتوں میں 3 لاکھ سے زائد عام شہری اور غیر مسلح فوجی ہلاک کئے گئے اور بے شمار خواتین کے ساتھ جنسی زیادتیاں ہوئیں۔
ینگ نے کہا کہ امریکہ میں بہت سے خاص طور پر میری عمر کے لوگ نان جِنگ قتل عام کے بارے میں نہیں جانتے کیونکہ سکولوں میں یہ نہیں پڑھایا جاتا۔ میرے خیال میں زیادہ تر نصاب اس بات سے بھرے ہوئے ہیں کہ دوسری جنگ عظیم میں جرمنی نے کیا کیا۔ واقعی کوئی اس بارے میں بات نہیں کرتا کہ جاپانیوں نے چین کے ساتھ کیا ظلم کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ قتل عام کو جھٹلانے یا کم اہم سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں، میں انہیں کہوں گی کہ یہ واقعہ ہوا ہے اور ہم اسے بدل نہیں سکتے۔ ہمیں چاہیے کہ اس طرح کے واقعات کو دوبارہ ہونے سے روکیں۔
دیگر ناظرین نے بھی ان کے خیالات کی تائید کی۔ ایک فلم بین ٹونی نے فلم کو جذباتی اور طاقتور قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسی اور فلمیں دیکھنی چاہئیں جس میں ہر خطہ اپنی تاریخ سنائے، بجائے اس کے کہ صرف ایک آواز سنی جائے۔ بدقسمتی سے امریکہ جیسے ملک میں ہم صرف یورپی اور امریکی تاریخ سنتے ہیں۔
نیویارک میں قائم غیر منافع بخش ادارے چائنہ انسٹی ٹیوٹ کے سابق صدر جیمز بی۔ ہیمووٹز نے کہا کہ نان جِنگ قتل عام اور چینی عوام کی تکالیف انسانی تاریخ کا ایک اہم حصہ ہیں۔ ایک طرح سے یہ فلم ہمیں مشترکہ تصورات پر غور کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔ ہم سب کو اس تاریخ کو یاد رکھنا اور سمجھنا چاہیے۔
