ہفتہ, اگست 16, 2025
تازہ ترین چین کے مشہور برفانی چیتےنے دنیا بھر کے دل جیت لیے

 چین کے مشہور برفانی چیتےنے دنیا بھر کے دل جیت لیے

اسٹینڈ اپ 1 (انگریزی): ژو یانگ، نمائندہ شِنہوا

"دیکھیں! یہ ہے وہ چیتے کا بچہ!”

ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): ژو یانگ، نمائندہ شِنہوا

"کیا آپ کو اس برفانی چیتے کے بچے کا نام معلوم ہے؟”

ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): سیاح

"لِنگ شیاوژے۔”

ساؤنڈ بائٹ 3 (چینی): ژو یانگ، نمائندہ شِنہوا

"کیا آپ یہاں آنے سے پہلے اس کے بارے میں جانتے تھے؟”

ساؤنڈ بائٹ 4 (چینی): سیاح

"جی ہاں۔”

ساؤنڈ بائٹ 5 (چینی): ژو یانگ، نمائندہ شِنہوا

"آپ یہاں سب سے زیادہ کیا دیکھنے کے خواہش مند ہیں؟”

ساؤنڈ بائٹ 6 (چینی): سیاح

"برفانی چیتا۔”

ساؤنڈ بائٹ 7 (چینی): سیاح

"میں یہاں یہ دیکھنے آیا ہوں کہ لِنگ شیاوژے اب کیسا ہے۔”

اسٹینڈ اپ 2 (انگریزی): ژو یانگ، نمائندہ شِنہوا

"یہ شاید انٹرنیٹ پر چین کا سب سے مشہور برفانی چیتے کا بچہ ہے۔ رواں سال مارچ میں چین کے شمال مغربی صوبہ چھنگ ہائی میں اسے موت کے دہانے پر پایا گیا۔ بروقت ریسکیو اور پانچ ماہ کی مسلسل طبی نگہداشت کے بعد یہ مکمل طور پر صحتیاب ہو گیا ہے۔ اس سفر کو آن لائن دستاویزی شکل دی گئی ہے جس نے نہ صرف چین بلکہ دنیا بھر کے دل جیت لیے ہیں۔ آج ہمیں اس شخص سے ملنے کا موقع ملا ہے جس نے اس کی جان بچائی اور اسے اس شہرت تک پہنچایا ہے۔”

ساؤنڈ بائٹ 8 (چینی): چی شِن ژانگ، نائب ڈائریکٹر، چھنگھائی وائلڈ لائف ریسکیو اینڈ بریڈنگ سینٹر

"یہ ابھی چھلانگ لگانے والا ہے۔ لگتا ہے جیسے یہ دھاڑنے کی کوشش کر رہا ہو۔”

ساؤنڈ بائٹ 9 (چینی): ژو یانگ، نمائندہ شِنہوا

"آپ نے تو صحیح اندازہ لگایا! آپ کو اس کی اگلی حرکت کا پتہ ہے۔”

ساؤنڈ بائٹ 10 (چینی): چی شِن ژانگ، نائب ڈائریکٹر وائلڈ لائف ریسکیو اینڈ بریڈنگ سینٹر

"جی، میں اندازہ لگا سکتا ہوں۔”

چی شِن ژانگ،وائلڈ لائف ریسکیو اینڈ بریڈنگ سینٹرکے نائب ڈائریکٹر نے برفانی چیتے کے بچے کو ریسکیو کیا۔

مارچ میں جب یہ مرکز لایا گیا تو چھ ماہ کا یہ چیتے کا بچہ شدید غذائی قلت اور ریڑھ کی ہڈی کے فریکچر کا شکار تھا اور بمشکل زندہ تھا۔

ریسکیو ٹیم نے فوری طور پر آکسیجن، حرارت، اینٹی بایوٹکس، اور غذائی امداد فراہم کیں۔

جس دن ہمارا انٹرویو ہوا وہ لِنگ شیاوژے کی ریسکیو کو پانچ ماہ مکمل ہونے کا دن تھا۔

ساؤنڈ بائٹ 11 (چینی):چی شِن ژانگ، نائب ڈائریکٹر وائلڈ لائف ریسکیو اینڈ بریڈنگ سینٹر

"لِنگ شیاوژے اب علاج کے چوتھے اور آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ پہلے مرحلے میں زندگی بچانے پر توجہ دی گئی۔ دوسرے میں بنیادی جسمانی افعال کی بحالی ہوئی۔ تیسرے میں قوت مدافعت کو بہتر بنایا گیا ہے اور اب آخری مرحلہ حرکت کی بحالی پر مرکوز ہے تاکہ مکمل صحتیابی کی صلاحیت جانچی جا سکے۔”

ان پانچ مہینوں میں چی اور ان کی ٹیم نے لِنگ شیاوژے کی بحالی کی ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کیں ہیں۔

جولائی کے وسط تک ان کی پوسٹس کو 15 کروڑ سے زائد بار دیکھا گیا ہے۔

چی 2012 سے جنگلی حیات کے تحفظ کو فروغ دینے کے لیے آن لائن پلیٹ فارمز استعمال کر رہے ہیں اور کئی جانوروں کو انٹرنیٹ پر مقبول بنا چکے ہیں۔

ساؤنڈ بائٹ 12 (چینی):چی شِن ژانگ، نائب ڈائریکٹر وائلڈ لائف ریسکیو اینڈ بریڈنگ سینٹر

"جی ہاں،  ہم نے یہ سب سوچ سمجھ کر کیا ہے۔ شیننگ وائلڈ لائف پارک کے داخلی دروازے پر بارہ سال سے لکھا ہے کہ ’اگر ہم سمجھیں گے نہیں، تو پرواہ نہیں کریں گے۔ اگر پرواہ نہیں کریں گے، تو مدد نہیں کریں گے۔ اور اگر مدد نہیں کریں گے، تو خود بھی نہیں بچ پائیں گے۔‘

کسی نایاب جانور کو صرف ایک چڑیا گھر یا کچھ ماہرین نہیں بچا سکتے ہیں۔ یہ حقیقت پسندانہ بات نہیں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ لوگ جنگلی حیات کے بارے میں سیکھیں اور ہمارے ساتھ مل کر کام کریں۔ اسی طرح ہم جنگلی حیات کا بہتر مستقبل یقینی بنا سکتے ہیں۔”

چی کے مطابق لِنگ شیاوژے کی ریسکیو پر ملی بھرپور عوامی توجہ چین میں جنگلی حیات کے تحفظ کے بڑھتے ہوئے شعور کی علامت ہے۔

ستمبر 2024 میں شی ننگ شہر نے خود کو سرکاری طور پر "سنولیوپر کیپٹل” یعنی "برفانی چیتے کا دارالحکومت” قرار دیا ہے۔

یہ پہلی بار ہوا کہ کسی صوبائی دارالحکومت نے کسی جنگلی جانور کو اپنی پہچان بنایا ہو۔

ساؤنڈ بائٹ 13 (چینی): چی شِن ژانگ، نائب ڈائریکٹر وائلڈ لائف ریسکیو اینڈ بریڈنگ سینٹر

"کیا یہ سبھی لِنگ شیاوژے کی علامتی مصنوعات ہیں؟”

ساؤنڈ بائٹ 14 (چینی):چی شِن ژانگ، نائب ڈائریکٹر وائلڈ لائف ریسکیو اینڈ بریڈنگ سینٹر

"جی ہاں، یہ سب برفانی چیتے سے متعلق اشیاء ہیں۔ دس سال پہلے یہ سوچنا بھی ممکن نہیں تھا کیونکہ اس وقت لوگ برفانی چیتے کے بجائے شیر یا ہاتھی کی چیزیں خریدا کرتے تھے۔

اب برفانی چیتے کی اشیاء ہر اسٹال پر سب سے زیادہ فروخت ہونے والی مصنوعات بن چکی ہیں۔”

شی ننگ، چین سے نمائندہ شنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!