بدھ, اگست 13, 2025
پاکستانپاکستانی پروفیسر کا چین کے شمال مشرقی صوبے میں سرد معیشت کا...

پاکستانی پروفیسر کا چین کے شمال مشرقی صوبے میں سرد معیشت کا تجربہ

چین کے صوبہ جی لِن کے شہر چھانگ چھون میں سید حسنات کو اپنے بچوں کے ہمراہ دیکھا جا سکتا ہے۔(شِنہوا)

چھانگ چھون(شِنہوا)اس موسم گرما میں اگرچہ شمالی نصف کرہ کے کئی علاقوں کو شدید گرمی کا سامنا ہے لیکن چین کے شمال مشرقی صوبے جی لِن کے شہر چھانگ چھون کی سڑکوں پر اکثر ٹھنڈی ہوائیں چلتی رہتی ہیں۔ چین کی جی لِن یونیورسٹی کے کیمپس میں معاشیات کے پاکستانی پروفیسر سید حسنات نے عالمی تجارت پر اپنا لیکچر مکمل کیا تھا۔ وہ چھانگ چھون میں 14 سال سے مقیم ہیں اور اس شہر کے موسم گرما سے انہیں خاص لگاؤ ہے۔

حسنات نے کہا کہ چھانگ چھون میرا دوسرا گھر ہے چین کے شمال مشرقی  صوبے کےلوگوں کا جذبہ، سردیوں میں آئس اور سنو کا ماحول اور گرمیوں میں خوشگوار ٹھنڈک  یہاں کی 3 بڑے خصوصیات ہیں۔ اسکیئنگ کے شوقین یہ پاکستانی سکالر چین کے شمال مشرقی صوبے میں آئس-سنو معیشت پر گہری تحقیق کر چکے ہیں اور اب یہاں کی سرد معیشت کی بھرپور سرگرمیوں کا تجربہ کر رہے ہیں۔

سردیوں میں برف سے ڈھکے اسکی ریزارٹس سے لے کر گرمیوں میں درختوں سے گھری ہری بھری چراگاہوں تک حسنات نے مشاہدہ کیا کہ چین کے شمال مشرقی  صوبےنے یک موسمی سیاحت کی رکاوٹ کو عبور کر لیا ہے۔

حسنات نے کہا کہ چین کے شمال مشرقی  علاقے میں کئی مقامات موسم گرما کی سیاحت کے لئے بہترین ہیں۔ پاکستان میں گرمیوں میں درجہ حرارت اکثر 40 ڈگری سیلسیئس سے تجاوز کر جاتا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں یہاں کی گرمی قدرتی ائرکنڈیشنر والے کمرے جیسی ہے۔ حسنات کے 2 بچے پاکستان میں سکول جاتے ہیں اور موسم گرما کی تعطیلات میں اکثر گرمی سے بچنے اور سیر و تفریح کے لئے چین کے شمال مشرقی  علاقے میں آتے ہیں۔

چائنہ ٹورازم اکیڈمی کی جانب سے جاری کردہ  ’’جی لِن میں موسم گرما کی موسمیاتی راحت کی تجزیاتی رپورٹ‘‘ اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ جی لِن صوبے کا موسم گرما کا اوسط درجہ حرارت 22 ڈگری سیلسیئس ہے جو اسے چین کے بہترین موسم گرما کے سیاحتی مقامات میں سے ایک بناتا ہے۔

اس موسم گرما میں حسنات کے خاندان نے چین کے شمال مشرقی  صوبےمیں مختلف سیر و تفریح کے پروگرام بنائے جن میں سب سے یادگار سفر چھانگ بائی پہاڑ کا تھا۔

حسنات نے یاد کرتے ہوئے کہا  کہ گرمیوں میں چھانگ بائی پہاڑ کے جنگل کے علاقے میں ٹھنڈی ہوا نرم نرم چلتی ہے۔جب آپ چھانگ بائی پہاڑ کی چوٹی پر کھڑے ہوتے ہیں تو تیان چھی ( جنتی جھیل) ایک بڑےآئینے کی مانند دکھائی دیتی ہے۔ پہاڑی ہوا میں درختوں اور پودوں کی خوشبو ہوتی ہے جو دل کو خوشی اور سکون بخشتی ہے ۔

حسنات کے بیٹے سید آیان نے کہا کہ بچوں کو چھانگ بائی پہاڑ میں جن سنگ کی صنعت میں خاص دلچسپی ہے۔ پہاڑ کے دامن میں انہوں نے جن سنگ کی کھدائی جیسی تحقیقی اور تجرباتی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔ یہ حیران کن ہے کہ یہاں کی ایک جن سنگ کی جڑ کو جن سنگ چائے، پاؤڈر، کافی اور چہرے کا ماسک جیسے مختلف مصنوعات میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

چھانگ چھون واپسی پر حسنات نے اپنے بچوں کو شِن مِن سٹریٹ کی سیر کروائی جو چین کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت کی حامل معروف شاہراہ ہے۔ حال ہی میں اس سڑک کو مکمل طور پر جدید طرز پر سیاحوں کے خیرمقدم کے لئے کھول دیا گیا ہے۔ یہاں دوبارہ کھولے گئے پرانی تاریخی عمارتیں، نوجوانوں کو پسند جدید دکانیں اور ہرے بھرے درختوں والے چھوٹے پارک موجود ہیں۔ حسنات نے کہا کہ شِن مِن سٹریٹ کی تزئین و آرائش اور اپ گریڈیشن سے بنیادی ڈھانچے اور سفری تجربے میں بہتری آئی ہے۔ یہ سڑک تاریخی ورثے کو موجودہ ثقافتی اور سیاحتی رجحانات سے جوڑتی ہے۔ یہ نہ صرف ٹھنڈک حاصل کرنے اور چہل قدمی کے لئے بہترین جگہ ہے بلکہ مقامی سیاحت کی صنعت کے لئے ایک نیا ترقیاتی مرکز بھی بنے گی۔

موسم سرما میں چھانگ بائی پہاڑ کی برف سے لے کر 22 سیلسیئس کے موسم گرما تک جی لِن نے موسمی سیاحت کی رکاوٹ کو توڑتے ہوئے 2 موسمی صنعتی ڈھانچے کی بنیاد پر ترقی کی ہے اور اس کے قدرتی وسائل کو مسلسل اقتصادی فوائد میں بدلا جا رہا ہے۔اعداد و شمار سے ظاہر ہوتاہے کہ رواں سال کی پہلی ششماہی میں جی لِن میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کی نسبت اندرون ملک سے سیاحوں کی آمد میں 28.5 فیصد اور بیرون ملک  سےآنے والے سیاحوں کی آمد  میں 41.1 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

حسنات نے کہا کہ یہ ترقیاتی ماڈل جو قدرتی وسائل کے فائدے کو متنوع رسد میں تبدیل کرتا ہے۔ روزگار کے مواقع اور مقامی معیشت کو فروغ دیتا ہے اور اس میں اعلیٰ سطح پر تقلید کی صلاحیت موجود ہے۔پاکستان کے شمالی علاقوں میں بھی پہاڑی وسائل کی فراوانی ہےمگر ترقی کا موجودہ معیار نسبتاً کم ہے ۔ وہ امید کرتے ہیں کہ مستقبل میں چین اور پاکستان بنیادی ڈھانچے اور خصوصی منصوبوں کی تعمیر میں باہمی تعاون کو مزید فروغ دیں گے تاکہ موسم گرما کی صارفین کی سرگرمیوں کو مزید تقویت دی جا سکے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!