پیر, اگست 11, 2025
پاکستانماحولیاتی تعاون چین اور پاکستان کو دوستی کے نئے رشتے میں جوڑ...

ماحولیاتی تعاون چین اور پاکستان کو دوستی کے نئے رشتے میں جوڑ رہا ہے، پاکستانی سفیر

چین میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی چین کے شمالی اندرونی منگولیا خودمختار علاقے میں ایم گراس ایکالوجی اینڈ انوائرنمنٹ(گروپ) کمپنی لمیٹڈ  کا دورہ کررہے ہیں-(شِنہوا)

ہوہوت(شِنہوا) چین میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی نے کہا ہے کہ پاکستان اور بہت سے دیگر ممالک اندرونی منگولیا میں دستیاب ماحولیاتی تحفظ کی تکنیکوں، آلات اور ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ 8 اگست کو چین میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی نے ایم گراس ایکالوجی اینڈ انوائرنمنٹ(گروپ) کمپنی لمیٹڈ کا دورہ کیا۔

اندرونی منگولیا خودمختار علاقے کے اس دورے نے گزشتہ 30 سال سے سفارتی سطح پر متحرک ایک تجربہ کار سفارت کار کو چین اور پاکستان کے درمیان ماحولیاتی تعاون کی وسیع تر گنجائش دیکھنے کا موقع فراہم کیا۔

ہوہوت میں واقع ایم-گراس لیبارٹری میں داخل ہوتے ہی ہاشمی "ماحولیاتی پیکج” ٹیکنالوجی سے متاثر ہوئے۔ یہ بظاہر سادہ سے لگنے والے بیج کے کیپسول دراصل بیج، کھاد اور نمی برقرار رکھنے والے اجزا پر مشتمل ہیں جو بارانی یا نمکین زمین جیسے سخت حالات کے لئے خاص طور پر تیار کئے گئے ہیں۔

ہاشمی نے کہا کہ یہ وہ تمام ٹیکنالوجیز اور حل ہیں جن کی ترقی پذیر ممالک کو ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا جغرافیہ اور موسمی حالات اندرونی منگولیا کے وسطی اور مغربی علاقوں سے مشابہت رکھتے ہیں اور یہاں صحراؤں پر قابو پانے کی کامیابیاں واقعی قابل تعریف ہیں جو کہ سستے اور قابل عمل حل فراہم کرتی ہیں۔

ایم گراس نے 60 ہزار نمونوں اور تقریباً 15 لاکھ مٹی کے نمونوں کے ساتھ اب تک 2 ہزار 200 مقامی پودوں کی اقسام کے جینیاتی ذخائر جمع کئے ہیں اور اب تک تقریباً 3 کروڑ مو (20 لاکھ ہیکٹر) زمین کو بحال کیا ہے۔ مصنوعی ذہانت اور بگ ڈیٹا ٹیکنالوجی کی مدد سے کمپنی کسی بھی مخصوص عرض البلد اور طول البلد کے لئے موزوں ترین پودے تجویز کرسکتی ہے۔

اندرونی منگولیا کی ماحولیاتی بحالی کی کامیابیاں چین-پاکستان ماحولیاتی تعاون کے لئے مضبوط بنیاد فراہم کرتی ہیں۔ یہاں سال 2000 میں گھاس کے میدانوں کا زرخیز رقبہ 30 فیصد سے بڑھ کر اب تقریباً 45 فیصد ہو چکا ہے۔ گزشتہ 10 برسوں میں اندرونی منگولیا میں ایک  کروڑ 27 لاکھ مو (تقریباً 85 لاکھ ہیکٹر) پر شجرکاری اور 28 کروڑ 90 لاکھ مو (تقریباً ایک  کروڑ 93 لاکھ ہیکٹر) پر گھاس اگائی گئی جو چین بھر میں سب سے زیادہ ہے۔

ہوہوت کے دورے میں ہاشمی نے کہا کہ جس چیز نے مجھے سب سے زیادہ متاثر کیا وہ یہاں کی صاف فضا اور نیلا آسمان تھا۔ اس نے مجھے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی یاد دلائی۔

ماحولیاتی تحفظ اور تعاون کی بحالی کے لئے ہاشمی نے چین اور پاکستان کے درمیان اس شعبے میں عملی تعاون کے فروغ کے لئے 3 کلیدی شعبوں کی نشاندہی کی۔ پہلا تعلیمی شعبے میں تعاون ہے جس میں انہوں نے تجویز دی کہ پاکستانی طلبہ اندرونی منگولیا کی زرعی یونیورسٹی جیسے اداروں میں تعلیم حاصل کرکے ماحولیاتی وسائل اور جدید ٹیکنالوجی کا علم حاصل کرسکتے ہیں۔ دوسرا مشترکہ تحقیقی منصوبے ہیں جن میں دونوں ممالک کے ماہرین صحرا پر قابو پانے اور مشترکہ طور پر سائنسی تحقیق کر سکیں۔ تیسرا دونوں ممالک کے کاروباری اداروں کے درمیان تعلقات کو فروغ دینا اور دونوں ممالک کی کاروباری کمپنیوں کے درمیان باہمی فائدہ مند منصوبے شروع کرنے کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

خلیل ہاشمی نے ماحولیاتی بحالی کے علاوہ دیگر شعبوں میں بھی تعاون کے امکانات پر غور کیا۔ انہوں نے اندرونی منگولیا میں قائم سٹیل کمپنیوں سے بھی ملاقاتیں کیں اور پاکستان میں مشترکہ منصوبوں یا ٹیکنالوجی کی منتقلی کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔

ثقافتی تبادلے بھی ایجنڈے میں شامل کئے گئے۔ اندرونی منگولیا کے عجائب گھر میں ثقافتی ورثے کے تحفظ کے کام سے وہ بہت متاثر ہوئے اور اسے پاکستان کے لئے قابل تقلید قرار دیا۔ انہوں نے فوڈ فیسٹیولز، موسیقی، فیشن شوز اور دیگر ثقافتی سرگرمیوں کے ذریعے دونوں ممالک کے عوام کے درمیان تعلقات مزید مضبوط بنانے کی تجویز دی۔

خلیل ہاشمی کا یہ دورہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے بڑھتے ہوئے ماحول دوست رجحان کی نمائندگی کرتا ہے۔ ہاشمی نے کہا کہ کئی ممالک اندرونی منگولیا کے ماحولیاتی تحفظ سے استفادہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اندرونی منگولیا اور وسیع تر سطح پر چین ایسے حل نہ صرف وسیع پیمانے پر فراہم کرتا ہے بلکہ ان کی قیمت بھی ترقی پذیر ممالک کے لئے قابل استطاعت ہوتی ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر آپ گھاس ہوتے تو کون سی قسم ہوتے تو انہوں نے مسکراتے ہوئے جواب دیا: "چارہ، میں  کم از کم ان لوگوں یا جانوروں کے کام آتا جو مجھے کھا کر خود کو طاقتور بناتے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!