تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک میں تھائی لینڈ کے ایسٹرن اکنامک کوریڈور کے بارے میں چین-جاپان تعاون سے متعلق سیمینار میں چین اور جاپان کے نمائندے شریک ہیں۔(شِنہوا)
بینکاک (شِنہوا) تھائی لینڈ کے ایسٹرن اکنامک کوریڈور (ای ای سی) کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ چینی سرمایہ کاری تھائی لینڈ میں ہائی ویلیو اور جدید ٹیکنالوجی کے منصوبوں کی نئی لہر کو جنم دے رہی ہے جو ملک کے عالمی برآمدی مرکز بننے کے عزم کو تقویت دے رہی ہے۔
2017 میں شروع ہونےوالا ای ای سی تھائی لینڈ کا ایک بڑا علاقائی ترقیاتی منصوبہ ہے جس کا مقصد مشرقی صوبوں کو جدید صنعتوں کے ایک اہم اقتصادی زون میں تبدیل کرنا ہے، اس کے لیے بڑے پیمانے پر بنیادی شہری سہولیات کی بہتری اور سرمایہ کاروں کو خصوصی مراعات فراہم کی جا رہی ہیں۔
ای ای سی دفتر کے سیکرٹری جنرل شولا سکمانوپ نے کہا کہ چینی کمپنیوں نے تھائی لینڈ میں جدید، پیچیدہ اور اعلیٰ ٹیکنالوجی متعارف کروائی ہے جو روایتی صنعتوں سے ہٹ کر ایک اسٹریٹجک تبدیلی کو ظاہر کرتی ہے۔
شولا نے شِنہوا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ تھائی لینڈ میں بننے والی جدید چینی ٹیکنالوجی نے ملک کے اس وژن کو مضبوط کیا ہے کہ وہ ہائی ٹیک مصنوعات کے عالمی برآمدی گیٹ وے کے طور پر ابھرے۔
یہ رجحان خاص طور پر گاڑیوں کی صنعت میں نمایاں ہے جہاں بی وائی ڈی، چھانگ آن، جی اے سی آئیون ، گریٹ وال موٹر اورایم جی جیسی معروف چینی کمپنیاں ای ای سی میں پیداواری پلانٹس قائم کر چکی ہیں تاکہ مقامی اور بین الاقوامی منڈیوں کی ضروریات پوری کی جا سکیں۔
شولا نے کہا کہ چینی سرمایہ کاری صرف گاڑیوں کی تیاری تک محدود نہیں بلکہ اس نے الیکٹرک وہیکل (ای وی) کے لیے پوری سپلائی چین اور بنیادی ڈھانچہ بھی تیار کیا ہے جس میں بیٹریاں، چارجنگ اسٹیشنز، توانائی ذخیرہ کرنے والے نظام اور دیگرآلات شامل ہیں۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link