کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے شہری لاپتہ کیس میں پولیس حکام کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ پولیس تفتیش کرے عوام کے مال کو غنیمت سمجھ کر لوٹ مار نہیں، ان کا بس چلے تو گھروں کا سامان بھی اٹھا کر لے جائیں، اگر اپنی من مانی کرنا چاہتے ہیں تو پہلے معاشرے کو جنگل قرار دیدیں، کہہ دیں ہمارے پاس ڈنڈا ہے ، ہم جوچاہیں گے وہی قانون ہے۔
جمعرات کو سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس ظفر راجپوت کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے شاہ لطیف ٹائون سے لاپتا شہری کی بازیابی بارے درخواست پر سماعت کی۔ایس ایس پی انویسٹی گیشن سائوتھ علی حسن اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیر آصف عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ میرے بھائی کو پولیس نے گرفتار کیا اور گھر میں لوٹ مار کی، پولیس اہلکاروں نے گھر سے زیورات اٹھائے اور بھائی کی موٹر سائیکل بھی لے گئے۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ شہری مصور کو پولیس نے شاہ لطیف کے علاقے سے حراست میں لیا، پولیس نے موٹر سائیکل ظاہر کردی ہے تاہم مصور حسین تاحال لاپتا ہے، بازیاب کرایا جائے۔
پولیس حکام نے کہا کہ لاپتا شہری ڈکیتی کے مقدمات میں ملوث ہے، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ زیورات کیلئے تفتیش کی ضرورت ہے لیکن بتائیں موٹر سائیکل کیوں لے گئے۔ پولیس افسران نے کہا کہ موٹر سائیکل لاوارث کھڑی تھی اور 50لاکھ روپے کی بینک ڈکیتی میں استعمال ہوئی، موٹر سائیکل کے ڈکیتی میں ملوث ہونے کے شواہد جیو فینسنگ میں سامنے آئے۔
جسٹس ظفر راجپوت نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ جیو فینسنگ میں آدمی کا تو اندازہ ہو جاتا ہے، موٹر سائیکل کا کیسے پتا چل سکتا ہے؟، پولیس کا بس چلے تو گھروں سے سارا سامان بھی اٹھا لے جائیں، گھر کے باہر کھڑی گاڑی لاوارث نہیں ہوتی، ایسے تو پولیس سارے شہر کی گاڑیاں لے جائے۔
عدالت نے پولیس کو ہدایت کی کہ تفتیش کریں،لوٹ مار نہ کریں، ورنہ ہم سخت احکامات جاری کریں گے۔جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے احکامات سے متعلقہ پولیس والوں کی نوکری اور پوسٹنگ بھی متاثر ہوسکتی ہے، عوام کے مال کو غنیمت سمجھ کر لوٹ مار نہ کی جائے۔
عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اپنی من مانی کرنا چاہتے ہیں تو پہلے معاشرے کو جنگل قرار دیدیں، کہہ دیں کہ ہمارے پاس ڈنڈا ہے اور جو ہم چاہیں گے وہی قانون ہے، اگر ہم کسی مہذب معاشرے میں ہیں تو مہذب معاشرے اداروں سے چلتے ہیں۔ تفتیشی افسران نے کہا کہ ہمیں مہلت دیں ہم تمام صورتحال سے عدالت کو آگاہ کردیں گے۔ عدالت نے پیشرفت سے آگاہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 22اگست تک ملتوی کردی۔
