کراچی: سینئر اداکارہ عتیقہ اوڈھو نے اپنے متنازع بیانات کی وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ میرے تبصروں کا مقصد کسی کی دل آزاری نہیں بلکہ اصلاح اور مثبت سوچ کو فروغ دینا تھا۔
عتیقہ اوڈھو نے انٹرویو میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب بھی اپنے سابقہ تبصرے پر قائم ہیں اور انہیں آج بھی یہ جاننے میں دلچسپی ہے کہ دو اجنبی جو شادی سے پہلے ایک دوسرے کو جانتے تک نہیں، وہ شادی کے بعد کیسا محسوس کرتے ہوں گے۔
ان کے مطابق جب انہوں نے اس موضوع پر بات کی تو بعد ازاں انسٹاگرام پر کئی افراد نے ان کے ساتھ اپنے ذاتی تجربات بھی شیئر کیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کا تبصرہ کسی منفی تناظر میں نہیں تھا بلکہ وہ واقعی اس حوالے سے تجسس کا شکار تھیں۔ اداکارہ نے مزید کہا کہ چونکہ ہمارے معاشرے میں لڑکیوں کی پرورش اس انداز میں ہوتی ہے کہ وہ کسی غیر مرد سے بات نہ کریں اور پھر اچانک وہ کسی اجنبی کی شریکِ حیات بن جاتی ہیں تو ایسے میں ان کے اندر تجسس پیدا ہوتا تھا کہ ایسے جوڑوں کی پہلی رات کی کیسی ہوتی ہوگی اور اسی حوالے سے کئی لوگوں نے ان سے رابطہ کر کے اپنے ذاتی تجربات بھی شیئر کیے۔
انہوں نے کہا کہ ٹی وی اسکرین پر مردوں کا کھلے سینے کے ساتھ آنا مناسب نہیں لگتا، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ نئے اداکاروں کو نیچا دکھانا چاہتی ہیں۔ عتیقہ اوڈھو نے کہا کہ ہم سینئرز کی حیثیت سے نئی نسل کی رہنمائی کرنا چاہتے ہیں اور انہیں بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے ہماری باتوں کو اکثر غلط انداز میں پیش کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے تبصروں کا مقصد تنقید نہیں بلکہ اصلاح اور بہتری ہے۔
واضح رہے ماضی میں انہوں نے ارینج میریجز اور سہاگ رات کے حوالے سے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم ایک قدامت پسند معاشرے میں رہتے ہیں، جہاں اکثر لڑکے اور لڑکیاں شادی سے پہلے ایک دوسرے کو نہیں جانتے اور جب شادی کی رات آتی ہے تو انہیں ایک اجنبی کے ساتھ قربت جیسے تجربے سے گزرنا پڑتا ہے۔ اداکارہ کو اس بیان پر خاصی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
