کوئٹہ: نیب بلوچستان نے اربوں روپے کی 11ہزار ایکڑ سرکاری اراضی پر قبضے کیخلاف احتساب عدالت کوئٹہ سے رجوع کرلیا۔ ترجمان نیب کے مطابق سنگین سکینڈل میں بورڈ آف ریونیو کے اعلی افسران، بااثر لینڈ مافیا اور بعض سیاسی شخصیات کے مابین منظم گٹھ جوڑ سامنے آیا ہے جنہوں نے ملی بھگت سے اربوں روپے مالیت کی زمین اپنے فرنٹ مینوں کے نام پر منتقل کرائی۔
ترجمان کے مطابق کوئٹہ کے علاقوں کرک، سام خیل، تالہ حیدرزئی، چشمہ اچوزئی اور ضلع حب کے موالی شمالی اور چیچائی میں تفتیشی کارروائیاں تیز کر دی ہیں، ان علاقوں میں پرکشش محل وقوع کے باعث زمینوں کی مالیت اربوں روپے میں ہے۔حکام کے مطابق یہ سکینڈل منظم نیٹ ورک کے ذریعے چلایا جا رہا تھا جس میں ریکارڈ میں جعل سازی، جعلی الاٹمنٹس، سرکاری احکامات میں ہیر پھیر اور زمینوں کی غیر قانونی منتقلی جیسے سنگین جرائم شامل ہیں، زمینیں اکثر من پسند افراد یا بااثر شخصیات کے فرنٹ مینوں کے نام منتقل کی گئیں تاکہ اصل مالکان کا سراغ نہ لگایا جا سکے۔
نیب حکام کے مطابق سکینڈل میں ملوث بعض بیوروکریٹس اور سیاسی شخصیات کو آئندہ دنوں میں شامل تفتیش کیا جا سکتا ہے، ادارے نے تحقیقات کے دائرہ کار کو وسعت دے دی ہے اور تمام متعلقہ ریکارڈ کی چھان بین جاری ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ بدعنوانی کا دائرہ صرف بلوچستان تک محدود نہیں بلکہ یہ سکینڈل ملکی تاریخ کے چند بڑے مالیاتی سکینڈلز میں شامل ہو سکتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ نیب کی کوشش ہے کہ قومی اثاثوں کو ناجائز قبضوں سے آزاد کرا کے ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے ۔
