ںیو یارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران مختلف ممالک کےمندوبین قرار داد کے مسودے پر رائے شماری میں حصہ لے رہے ہیں۔(شِنہوا)
اقوام متحدہ(شِنہوا)ایک چینی مندوب نے روس۔یوکرین تنازع میں چین کے کردار کے متعلق امریکی الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
یوکرین کے متعلق سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکی نمائندے نے چین پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ روس کی جنگی کوششوں میں سب سے اہم معاون ملک ہے۔
اس کے جواب میں اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل نمائندے گینگ شوانگ نے چین کے خلاف امریکہ کے جھوٹ اور بہتان پر مبنی پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین نے یوکرین کا تنازع شروع نہیں کیا اور نہ ہی اس کا فریق ہے۔ چین نے تنازع کے کسی بھی فریق کو مہلک ہتھیار فراہم نہیں کئے ہیں اور چین نے ڈرونز سمیت دوہرے استعمال کی اشیاء کی بر آمدات پر سخت کنٹرول رکھا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس تنازع کے فریقین سلامتی کونسل کی پابندیوں کے ماتحت نہیں ہیں۔ چین کے روس اور یوکرین کے ساتھ معمول کے تجارتی تعلقات ہیں۔ اس حوالے سے چین بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی نہیں کر رہا۔ چین کے جائز قانونی حقوق اور مفادات کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے۔حقیقت یہ ہے کہ امریکہ نے تاحال روس کے ساتھ تجارت برقرار رکھی ہوئی ہے۔ اگر امریکہ خود ایسا کر رہا ہے تو وہ دوسرے ممالک کو ایسا کرنے کی اجازت کیوں نہیں دیتا۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین کا تنازع ایک اہم موڑ پر ہے جہاں اس کے سیاسی حل کے امکانات اور امیدیں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کا اختیار نہیں ہے کہ وہ ایک طرف اس تنازع کے جلد حل کے لئے چین کی طرف سے کردار ادا کرنے کی توقع کرے اور دوسری طرف وہ چین پر دباؤ ڈالنے اور اسے بدنام کرنے کا سلسلہ بھی جاری رکھے۔
انہوں نے کہا کہ چین ایک مرتبہ پھر امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنے بے معنی الزام تراشی کے کھیل کو بند کرے اور ذمہ داریوں سے روگردانی کرنا ترک کرے اور لڑائی جھگڑا ختم کرنے اور امن کے فروغ کے لئے تعمیری کردار ادا کرے۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین کے تنازع کے حل کے لئےتصادم اور تقسیم کے بجائے اتحاد اور تعاون کی ضرورت ہے۔
یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی کے حوالے سے انہوں نے میدان جنگ میں پہنچنے والے ہتھیاروں کی اقسام، ان کے طویل فاصلے تک مار کرنے اور اس کے ساتھ ساتھ مہلک اور تباہ کن صلاحیت میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔
