اردن کے شہر جیرش میں 39 ویں جیرش فن و ثقافت میلے میں لوگ رنگارنگ چینی فن کا مظاہرہ دیکھ رہے ہیں-(شِنہوا)
جیرش،اردن(شِنہوا)اردن کے شہر جیرش میں ثقافت اور فنون کے 39 ویں میلے میں روایتی چینی رقص، لوک گیتوں اور قدیم سازینوں کا مظاہرہ مرکز نگاہ بن گیا۔
یہ مظاہرہ چین کے شمال مغربی ننگشیا ہوئی خودمختار علاقے کی نارتھ منزو یونیورسٹی کے 15 رکنی طائفے نے کیا۔ اس طائفے نے روایتی موسیقی،نسلی رقص اور موسیقی کے آلات کو یکجا کرتے ہوئے 13 حصوں پر مشتمل ایک پر رونق پروگرام پیش کیا۔
شِنہوا سے گفتگو کرتے ہوئے طائفے کے سربراہ باؤ وین شنگ نے مشرق وسطیٰ میں پہلی مرتبہ اپنے طائفے کی پرفارمنس پر خوشی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ چین اور اردن کے درمیان معاشی اور ثقافتی تعاون کی طویل تاریخ موجود ہے اور اس طرح کے پروگرام دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو وسعت دینے کا ایک ذریعہ ہیں۔
جیرش کے مقامی باشندے لامار خلیل نے کہا کہ چینی طائفے کی پرفارمنس کو شائقین نے بھر پور سراہا، ان کا رقص، ان کی موسیقی اور لباس سب کچھ بہت مختلف اور خوبصورت تھا۔
زرقا سے تعلق رکھنے والی معلمہ لینا احمد نے اس شام کو شائستگی اور روایت کا ایک سبق قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس پرفارمنس نے انہیں دوسری ثقافت کی فنکارانہ زبان سے آشنا ہونے کا ایک منفرد موقع فراہم کیا۔
رنگا رنگ چینی پرفارمنس 39 ویں جیرش میلے کا حصہ تھی جو "اصلیت اور تسلسل” کے موضوع کے تحت 2 اگست تک جاری رہے گا اور اس میں 35 عرب اور دیگر غیر ملکی ممالک سے 235 سے زائد مظاہرے شامل ہیں۔
میلے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایمان سماوی نے کہا کہ مضبوط بین الاقوامی شرکت اردن کی کھلے پن اور استحکام کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے میلے کو ملک کا "ثقافتی سفیر” قرار دیا۔
اردن میں چینی سفارت خانے کے ثقافتی قونصلر ژاؤ شیاؤ چھیانگ نے کہا کہ ثقافتی تبادلے بالخصوص مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں باہمی افہام و تفہیم کو مضبوط کرنے اہم کردار ادا کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس پر فارمنس نے چینی عوام کا اردن کے لئے خیر سگالی کا پیغام پہنچایا ،یہ میلہ امن،ہم آہنگی اور دوستی کو فروغ دیتا ہے۔
