ترکیہ کے شہر استنبول میں روس اور یوکرین کےدرمیان امن مذاکرات کے تیسرے مرحلے کامنظر-(شِنہوا)
استنبول(شِنہوا)روس اور یوکرین کے وفود نے استنبول کے چراغاں محل میں امن مذاکرات کے تیسرے دور کا انعقاد کیا۔ اس دوران دونوں فریقین نے قیدیوں کے ایک اور تبادلے پر اتفاق کیا۔
روسی وفد کی قیادت روسی صدر کے مشیر ولادیمیر میڈنسکی نے کی جبکہ یوکرینی وفد کی قیادت یوکرین کی قومی سلامتی ودفاعی کونسل کے سیکرٹری رستم عمروف نے کی۔
مذاکرات کے بعد میڈنسکی نے صحافیوں کو بتایا کہ روس اور یوکرین نے ایک دوسرے کے 1200 جنگی قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ روس اب تک 7 ہزار یوکرینی فوجیوں کی لاشیں واپس کرچکا ہے اور مزید 3 ہزار لاشیں واپس کرنے کے لئے تیار ہے۔
روس کے دارالحکومت ماسکو کے علاقے سپرونوو میں ایک تباہ شدہ رہائشی عمارت دیکھی جاسکتی ہے-(شِنہوا)
انہوں نے یہ بھی کہا کہ روسی فریق نے یوکرین کے ساتھ 3 آن لائن ورکنگ گروپس قائم کرنے کی تجویز دی ہے تاکہ سیاسی، انسانی اور عسکری معاملات پر بات چیت کی جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے درمیان ملاقات اس وقت تک زیر غور نہیں ہے جب تک کچھ مخصوص عمل مکمل نہیں ہو جاتے۔
مذاکرات کے بعد زیلنسکی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ قیدیوں کے تبادلے کا 9 واں مرحلہ "آج” مکمل ہوا، جس میں یوکرین کی جانب سے ایک ہزار سے زائد افراد شامل تھے، جن میں "شدید بیمار اور شدید زخمی” افراد بھی شامل ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ یہ اہم ہے کہ تبادلے جاری ہیں۔
مذاکرات کے آغاز میں ترک وزیر خارجہ ہاکان فِدان نے دونوں وفود پر زور دیا کہ وہ جنگ بندی کے حصول اور بالآخر جنگ کے خاتمے کے لئے نتیجہ خیز مذاکرات کریں۔
